سچ خبریں: خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق لاوروف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ طالبان کی عالمی سطح پر پہچان کا معاملہ قانونی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کا تیزی سے باہر نکلنا۔جلد بازی کا نتائج ہے اور بہت سے ہتھیار اب بھی طالبان کے ہاتھوں میں ہیں اس بات کو یقینی ہونی چاہیے کہ امریکی ہتھیار افغانستان میں غیر تعمیری مقاصد کے لیے استعمال نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو افغانستان میں داعش سے لڑنے کے لئے طالبان کی حمایت نہیں کرتا۔ طالبان کے خلاف سلامتی کونسل کی موجودہ پابندیاں ان کے ساتھ رابطے کو نہیں روکتی ہیں لہذا سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
لاوروف نے مزید کہا کہ طالبان نے روس کو ماسکو میں سفیر کے طور پر کوئی نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست نہیں بھیجی ہے اور ہم ان طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ہمارے شہریوں کی سلامتی اور افغانستان میں مفاہمت کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
اس سے قبل طالبان کے عبوری نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ، ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے عالمی برادری کی شرائط ناقابل قبول ہیں ، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی خدشات کو حل کیا جا سکتا ہے۔