سچ خبریں: صیہونی داخلی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ نے اسرائیل کے خلاف یمن کے اسٹریٹجک خطرے کے بارے میں خبردار کیا جس میں اس ملک کے میزائلوں کے علاوہ اس کا جغرافیائی محل وقوع بھی شامل ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی داخلی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا ایلینڈ نے کہا کہ یمن اسرائیل کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی اس مسئلے کی اتنی پرواہ نہیں کرتے جتنی انہیں کرنی چاہیے اور تنازعہ میں نہ پڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یمنیوں نے صیہونی جہاز رانی کے نظام کے ساتھ کیا کیا؟
ایلینڈ نے صیہونی ٹیلی ویژن کے چینل 12 پر اپنے بیان میں کہا کہ یمنیوں کے ساتھ ہمارا مسئلہ آبنائے احمر اور اس کے جنوبی حصے میں ان کی جغرافیائی پوزیشن سے متعلق ہے اور یہ مسئلہ اس ملک میں میزائلوں کے مسئلے سے زیادہ ہے۔
سابق صیہونی سکیورٹی عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ اس سے بڑا مسئلہ اس وقت سامنے آئے گا جب یمنی ہر اسرائیلی جہاز کو قبضے میں لینا چاہیں گے جس کے بعد ایلات کی بندرگاہ کے لیے سمندری ٹریفک کی سہولت کیسے فراہم کی جا سکے گی؟
ایلینڈ نے مزید کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی اور شمالی محاذ نیز بحیرہ احمر کی ناکہ بندی کا مسئلہ درپیش ہے، جن میں مغربی کنارے کے تنازعات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ صیہونی حکومت کے سیاسی اور فوجی حکام اسرائیل کی اسٹریٹیجک صورتحال کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں کیونکہ اسرائیل کے خلاف خطرات کے ختم ہونے کا امکان بہت کم ہے۔
مزید پڑھیں: یمنی عوام طوفان القدس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
19 نومبر کو غزہ جنگ کے دوران یمنی حکومت اور تحریک انصار اللہ کے ہاتھوں باب المندب میں ایک اسرائیلی جہاز پر قبضے کے بعد گزشتہ روز یہ اطلاع ملی کہ بحر ہند میں ایک اسرائیلی کارگو جہاز کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔