سچ خبریں:چند روز قبل مقبوضہ علاقوں میں واقع تل ابیب اور حیفا صوبوں کے مکین اس وقت اپنے گھروں سے باہر نکلے جب زور دار دھماکے اور بجلی بند ہو گئی ہوئی جس کے کچھ دیر بعد انہیں اطلاع ملی کہ دھماکے کی آواز جنگی طیاروں کی ایک مشق میں سونڈ پروف دیوار کے ٹوٹنے کی تھی ۔
گزشتہ جمعے کی شب صیہونی دارالحکومت تل ابیب اور شہر حیفا کے رہائشی دھماکے کی آواز سننے اور فوری طور پر بجلی منقطع ہونے کے بعد گھروں سے باہر نکل آئے اس لیے کہ انہیں غزہ کی مزاحمتی فورسز کے راکٹ حملے کا شبہ ہوا،تاہم اس کے کچھ دیر بعد اعلان کیا گیا کہ آواز ایک مشق کے دوران جنگی طیاروں کی وجہ سے سونڈ پروف دیوار کے ٹوٹنے کی تھی ۔
قبل ذکر ہے کہ اس کے فوراً بعد اس واقعے سے متعلق تمام خبریں جو عبرانی زبان کے میڈیا اور اکاؤنٹس نے شائع کی تھیں سوشل میڈیا سے مٹا دی گئیں جبکہ کچھ بڑے میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا کہ دھماکے کی وجہ یا اس کے ممکنہ متاثرین کے بارے میں اضافی خبروں کا انتظار کریں! لیکن مبصرین کے ذہنوں میں اب تک اور اس واقعے کے 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جو غیر یقینی صورتحال دور نہیں ہوئی وہ مشق کا اچانک انعقاد اور صیہونی حکومت کی وزارت دفاع کی جانب سے پیشگی اعلان نہ کرنا ہے۔
دوسرا خدشہ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا سے اس واقعے سے متعلق پیغامات اور خبروں کو ڈیلیٹ کرنے کی نوعیت ہے! اس مسئلے کے مشاہدے سے صیہونی حکومت کی سکیورٹی اداروں کے سوشل میڈیا چینل بالخصوص ٹوئٹر کے آپریٹرز کے ساتھ خصوصی تعلقات کو دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح بعض صورتوں میں وہ اپنے مطلوبہ مواد کو سنسر یا پمپ کر کے سامعین کو گمراہ کرتے ہیں۔
تاہم اصل ماجرا کیا تھا کہ صیہونی حکومت کے سکیورٹی اداروں نے مداخلت کی؟ متعدد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یوردادیا نامی شخص نے شیرون کے علاقے میں زوردار دھماکے اور بجلی کی کٹوتی پر اعتراض کرتے ہوئے فیس بک پر پوسٹ کیا۔
یاد رہے کہ شیرون کے علاقہ میں نیتنیا، ہرزلیہ، حدرا، کفرصبا، کفر یونا، روش ہین ک، راعانانہ، ہوداشارون، رمیٹ ہشارون، تیرا اور کالانسو شہر واقع ہیں، فیس بک صارف نے یہ کہتے ہوئے لکھا کہ یہ کمپنی بجلی کی کمپنی نہیں ہے، اسے شرم آنا چاہیے کہ ہم سے کروڑوں روپے لیتی ہے اور ہمارے پاس کئی گھنٹوں سے بجلی نہیں ہے۔