سچ خبریں:داعش کے خلاف جنگ سے لے کر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے بہانے عراق اور اس کے بعد شام پر امریکی حملے کے بارے میں وائٹ ہاؤس کی من گھڑت کہانی سب پر واضح ہوچکی ہے۔
امریکہ کی جانب سے داعش کے درجنوں دہشت گردوں کو قسد کی جیلوں سے قامشلی منتقل کرنا بائیڈن کی شام اور عراق کے درمیان علاقے میں داعش کو نئے سرے سے میدان میں اتارنے کی نئی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ داعشی کے 60 دہشتگردوں کو امریکی ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ قامشلی کی نافکر جیل سے کورونا ویکسینیشن کے بہانے منتقل کرنا درحقیقت قسد کی جیلوں میں قید داعش کے قیدیوں کو دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے اور شامی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی تربیت دینے کا ایک اقدام ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہی وقت میں شام میں امریکی اقدامات اور افغانستان سے امریکی انخلانیز کابل ایئرپورٹ کے ارد گرد داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے جہاں ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں پر حملہ کیوں کر رہا ہے جبکہ شام میں اس گروپ کی حمایت کرتا ہے۔
یادرہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ داعش امریکہ ہی کی پیداوارہے جسے وائٹ ہاؤس اپنے مفادات کے حصول اور خطے نیز دنیا میں اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے استعمال کرتا ہے جبکہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے دعوے کرتا ہے کہ وہ اس دہشتگرد تنظیم کے خلاف لڑرہا ہے جبکہ سب پر عیاں ہوچکا ہے کہ عراق ہو یاشام امریکہ اسلحہ سے لے کر کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی تک داعش کے لیے سہولت کاری کے فرائض انجام دے رہا ہے ۔