سچ خبریں:درجنوں صہیونی آبادکاروں نے صیہونی فوج کی مدد سے مسجد اقصی پر حملہ کیا اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام میں داخل ہونے سے روکا۔
عرب 48 ویب سائٹ کے مطابق آج منگل کے روز درجنوں صہیونی آباد کار فوج کی مدد سے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے،رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کی فوج نے آج صبح مسجد اقصیٰ کا گھیراؤ کیا اور آباد کاروں کی آمد سے قبل فلسطینیوں کو اس مقدس مقام میں داخل ہونے سے روک دیا،واضح رہے کہ مسجد صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص ہے ، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق صہیونیوں کو اس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
یادرہے کہ صہیونیوں نے صہیونی حکومت کے عہدیداروں کی حمایت سے تین ہفتوں کے وقفے کے بعد (28 رمضان المبارک کی شدید جھڑپوں کے بعد) اتوار کے روزسے مسجد اقصیٰ پر دوبارہ حملے کرنا شروع کردیے ہیں، فلسطین کے ادارہ اوقاف نے بتایا کہ آج صبح 91 آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے ، اور یہودی ربیوں نے آباد کاروں کے سامنے "خیالی ہیکل” یا ” ہیکل سلیمان ” کے نام سے ایک خیالی مقام کے بارے میں وضاحت کی اور پھر انھوں نے اپنےتمودی رسومات (دوسرے اہم ترین مذہبی اور یہودیوں کی مقدس رسومات) ، مسجد اقصیٰ میں انجام دیے۔
واضح رہے کہ آباد کاروں کے جانے کے بعد صیہونی ایجنٹ آج دوپہر تک مسجد اقصیٰ کے اندر موجود تھے اور مسلمانوں کومسجد میں داخلے سے روکے رکھا،درایں اثنا قدس اسلامی اوقاف کونسل کے سربراہ شیخ عبد العظیم سلہب نے آج میڈیا کو بتایا کہ مسجد اقصی پر صیہونی حکومت کے ایجنٹوں اور آباد کاروں کی طرف سے حملوں اور جارحیت کا تسلسل مقبوضہ فلسطین کی صورتحال کو پھر سے خراب کرنے کا سبب بنے گا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسجد اقصیٰ کا سارا علاقہ ، صحن اور نماز ہال اور صحن اور چاروں طرف کی دیواریں سب مسجد کا حصہ ہیں اور اس کا یہودیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عبد العظیم سلہب نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی لمحے حالات پر قابو پانا ممکن ہوسکتا ہے اور اگر اسرائیل مذاہب کے مابین جنگ شروع کرنا چاہتا ہے تو یادرہے کہ اس جنگ میں کچھ نہیں بچ سکے گا اور اسرائیل اپنے اقدامات کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا ،واضح رہے کہ صیہونیوں کا دعوی ہے کہ "مسجد اقصیٰ” کے مقام پر "ہیکل سلیمان” یا "مقدس ہیکل” پہلا قدیم یہودی گرجا گھر ہے لہذا وہ کئی عشروں سے اس مقدس مقام کے آس پاس کھدائی کر رہے ہیں تاہم ابھی تک انہیں کوئی نتیجہ نہیں ملا۔
ان تمام تشریحات کے باوجود صہیونی حکومت اور اردن کے مابین 1994 میں ہونے والے سمجھوتے کے معاہدے کے مطابق یہودیوں کو مسجد اقصی میں جو مسلمانوں کے لئے مخصوص ہے ، میں عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے ، اور اردن کی حکومت اس مقدس مقام کی متولی ہے۔