سچ خبریں:ان دنوں صیہونی میڈیا امریکہ کے اور اسرائیل کے تعلقات کشیدہ ہونے کے بارے میں بات کر رہا ہے جو صیہونی ریاست کا مستقبل تاریک ہونے کی علامت ہے۔
صیہونی حکومت کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل کان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ عقبہ نشست اور حوارہ واقعات کے نتائج کے حوالے سے اسرائیلی کابینہ کے وزراء بالخصوص وزیر خزانہ بیٹسلیل اسموٹریچ اور پبلک سکیورٹی کے وزیر ایتمار بن گوئر کے بیانات کے بعد امریکی حکومت کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
مذکورہ صیہونی چینل کے مطابق تل ابیب عقبہ اجلاس میں اپنے وعدوں سے مکر گیا ہے جس نے امریکی حکومت کو اس سلسلے میں اسرائیلی حکام سے وضاحت طلب کرنے پر مجبور کیا ہے، رپورٹ کے مطابق کہ امریکی حکام نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے اسرائیلی ہم منصبوں سے وضاحت طلب کی ہے کہ اسرائیل کے عقبہ معاہدے کا حصہ ہونے اور اس کے نمائندوں کے اس اجلاس میں موجود ہونے کے باوجود اسرائیلی حکام اس اجلاس میں کیے جانے والے وعدوں سے مکر رہے ہیں بلکہ کسی بھی طرح کے وعدے کے وجود سے ہی انکار کررہے ہیں؟
دریں اثناء اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اس سلسلے میں کان چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جن وعدوں کو پورا کرنے کے دباؤ ڈال رہا ہے ان سے پیچھا چھڑانا کوئی آسان کام نہیں ہے،صیہونی چینل نے مزید کہا کہ امریکی حکومت کے ساتھ یہ تصادم ایک نازک وقت میں ہو رہا ہے، کیونکہ اگلے ہفتے ایران کے معاملے میں امریکی اور اسرائیلی اعلی عہدیداروں کا مذاکراتی اجلاس ہونے والا ہے
عبرانی زبان کے اس چینل کے مطابق یہ کشیدگی ایسے وقت میں پید ہوئی ہے جب امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن (مقبوضہ فلسطین) آکر ایران اور فلسطین کے معاملے پر بات چیت کرنے والے ہیں، چینل کی رپورٹ میں تاکید کی گئی ہے کہ امریکہ، مصر اور اردن چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو کی کابینہ اس طرح کا برتاؤ کرے کہ رمضان المبارک کے موقع پر حالات کشیدہ نہ ہوں بلکہ پرسکون رہیں۔