سچ خبریں:ایک اسرائیلی تحقیقی ادارے نے اعتراف کیا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ جنگ کے تجزیوں سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ اسلحہ کی برتری کے باوجود اسرائیل 1967 کی اپنی سرحدوں کا دفاع نہیں کر سکے گا۔
صیہونی تھنک ٹینک بیگن سادات نے غزہ جنگ سےعبرت کے عنوان سے ایک مطالعے میں لکھا ہےکہ اسرائیل نے دوہفتوں کے دوران جنرل قاسم سلیمانی کی حکمت عملی کے آثار دیکھے ، ان حکمت عملی کے مطابق اسرائیل کر ہر طرف سے آگ کے محاصرے میں لینا نیز اندرونی سطح پر بھی اسے کمزور کرنا تھا جو ہم نے غزہ جنگ میں صاف طور پر دیکھا۔
صیہونی تجزیہ کار جنرل گیرشون ہالکوہین اس مطالعہ کے بارے میں جزوی طور پر بیان کرتے ہیں کہ ہمیں کہاں سے دھوکہ ہوا؟ وہ لکھتے ہیں کہ ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اسرائیلی فوج ایک نئی جنگ کی تیاری کر رہی تھی،تاہم اسرائیلی فوجی انٹلی جنس کے مطابق اس دوران حماس نے ایک طرح سے ہمیں حیرت میں مبتلا کردیا،اس حیرت نے نئی شکلیں اور اہداف کی شکل اختیار کرلی ، اور یہ ظاہر کیا کہ حماس (فلسطینی مزاحمتی گروہوں) نے اس جنگ کے لئے کیا منصوبے اور اہداف بنا رکھے تھے۔
صیہونی تجزیہ کار نے اعتراف کیا کہ کلاسیکی فوجی ڈھانچے کے برعکس ، حماس اور حزب اللہ گروپوں نے کاروائی کے لئے ایک مخصوص حکمت عملی اپنائی جس کی وجہ سے وہ کم سے کم وقت میں جنگ کے مرحلے میں داخل ہونے مین کامیاب ہوگئے،حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے تجزیہ کار لکھتے ہیں کہ راکٹ لانچرز اور پروجیکٹلز کے ایگزیکٹر معمول کے مطابق خدمت کے لیے علاقے میں موجود رہتے ہیں،دوسرے لفظوں میں الشجاعیہ بٹالین یا جبلیا بٹالین اسی علاقے کے لوگوں سے تشکیل پایا ہے جو بحران کی صورتحال میں جنگ کے مرحلے میں ان کی منتقلی کو بہت تیز اور آسان بنا دیتا ہے اور دوسری طرف جلد حیرت کا باعث ہوتا ہے۔
اسرائیلی جنرل جو اس وقت بیگن سادات سینٹر برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینئر محقق ہیں اور انہوں نے 42 سال سے زیادہ عرصے سے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دی ہیں اور متعدد اسرائیلی فوجی اکیڈمیوں کو کمانڈ کیا ہے ،اس تحقیق کے آخر میں لکھتے ہیں کہ غزہ کے ساتھ 11 روزہ جنگ کے واقعات اور اسرائیلی معاشرے کے اندر تنازعہ اور داخلی انتشار سمیت کثیر جہتی جنگ کے امکان کے پیش نظر فوج کی کارکردگی کا تجزیہ ، ظاہر کرتا ہے کہ آئی ڈی ایف کی تمام آپریشنل برتری کے باوجودبار بار شکست ہمارے لیے وجودی خطرہ ہے،کیا غزہ کی پٹی میں تنازعہ کے دوران اسرائیلی فوج اسرائیلی سرحد کی حفاظت کر سکتی تھی؟کیا وہ بین نتانیا سے لے کر کافر سابا (تقریبا 29 کلومیٹر کا ساحل) کے مابین ایک مختصر ، تنگ ساحل کا دفاع کرنے کے قابل تھیں؟