سچ خبریں:ایران کے روحانی پیشو اور اسلامی انقلاب کے رہبر نے عالمی یوم القدس کے موقع پر فلسطینی بہادر جوانوں اور مجاہدوں کے لیے اپنی تقریر کے ایک حصہ کو عربی میں کرتے ہوئے کہا کہ عرب کے آزاد منش عوام خاص طور پر جوانوں اور فلسطین کی مجاہد قوم پر میرا سلام ہو۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی تقریر میں کہا کہ تمام عرب کے آزاد منش عوام بالخصوص نوجوانوں کو سلام، فلسطین ، القدس اور مسجد اقصی کے محافظین کو سلام، شہدائے مزاحمت کو سلام اوران بہت بڑی تعداد میں مجاہدین جنہوں نے اس طرح اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،کو میرا سلام ہو،خاص طور پر شہید شیخ احمد یاسین اور شہید سید عباس موسوی ، شهید فتحیشقاقی، شہید عماد مغنیہ اور شہید عبدالعزیز رنتیسی ، شہدا ابو مہدی المہندس اور آخر کار مزاحمتی شہدا کی نمایاں شخصیت ، شہید قاسم سلیمانی کہ ان میں سے ہر ایک نے انہوں نے اپنی بابرکت زندگی کے بعد اپنی شہادت کے ذریعہ مزاحمتی تحریک پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد اور مزاحمتی تحریک کے شہدا کے پاکیزہ خون نے اس مبارک پرچم کو بلند کرنے اور فلسطینی جہاد کی اندرونی طاقت کو سیکڑوں گنا بڑھایا ہے، ایک وہ دن تھا جب فلسطینی نوجوان پتھر پھینک کر اپنا دفاع کررہے تھےاور آج انھوں نے ایک پوائنٹ پر مار کرنے والا میزائل لانچ کرکے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ فلسطین اور یروشلم کو قرآن مجید میں مقدس سرزمین کہا گیا، کئی دہائیوں سے اس پاک سرزمین پر انتہائی ناپاک اور بدکردار انسانوں کا قبضہ رہا ہے،ایسے شیطان جو عزت دار لوگوں کو خاک اور خون میں لت پت کرتے ہیں اور پھر بے شرمی سے اس کا اعتراف کرتے ہیں۔ ان نسل پرستوں نے جو ستر سال سے زیادہ عرصے سے مظلوموں کو قتل ، لوٹ مار ، قید اور اذیت کا نشانہ بنایا ہے لیکن اس کے باجود وہ ان پراپنی مرضی مسلط نہیں کر سکے ہیں۔
رہبر انقلاب نے کہا کہ فلسطین زندہ ہے، جہاد جاری رکھے ہوئے ہے اور خدا کی مدد سے وہ آخرکار شریر دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائے گا، القدس اور پورا فلسطین اس ملک کے عوام کا ہے اور ان شاء اللہ انھیں مل کر رہے گا ،اور یہ خدا کے لئے مشکل نہیں ہے۔
فلسطین کے معاملے میں ، تمام مسلم ریاستوں اور اقوام پرفرائض اور ذمہ داریاں عائد ہیں لیکن جدوجہد کا محور خود فلسطینی ہی ہیں جن کی بہت بڑی تعداد آج ملک کے اندر اور باہر ہےجن کا اتحاد اور عزم عالیشان کام انجام دے سکے گا، آج اتحاد فلسطینیوں کا سب سے بڑا ہتھیار ہے،فلسطینی اتحاد کے دشمن صہیونی حکومت اور امریکہ اور کچھ دوسری سیاسی طاقتیں ہیں لیکن اگر فلسطینی برادری کے اندر سےتفرقہ نہ ڈالا گیا تو بیرونی دشمن کچھ بھی نہیں کرسکیں گے، اس اتحاد کا محور داخلی جہاد اور دشمنوں پر عدم اعتماد ہونا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا اصلی دشمن ، یعنی ریاستہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ اور شیطان صہیونیوں کو فلسطینی سیاست کی بنیاد نہیں بننا چاہئے، فلسطینی خواہ غزہ ، یروشلم اور مغربی کنارے کے 1948 کے علاقوں میں یا یہاں تک کہ کیمپوں میں بھی ہوں سبھی ایک اکائی تشکیل دیتےہیں اور انہیں اتحاد کی حکمت عملی اپنانا ہوگی، ہر طبقے کو دوسرے حصوں کا دفاع کرنا چاہئے اور جب ان پر دباؤ ڈالا جائے تو اپنے پاس موجود وسائل کو استعمال کرنا چاہئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ آج کامیابی کی امید پہلے سے کہیں زیادہ ہے، طاقت کا توازن فلسطینیوں کے حق میں تیزی سے تبدیل ہوچکا ہے، صیہونی دشمن سال بہ سال کمزور ہوتا جارہا ہے،لبنان میں 33 روزہ اور غزہ میں 22 روزہ اور 8 دن کے تجربے کے بعد ، خود کو ایسی فوج کا نام دینا جو کبھی شکست نہیں کھائے گی جبکہ اس کی فوج ایک ایسی فوج بن گئی ہے جو فتح کا رنگ نہیں دیکھ سکے گی۔