سچ خبریں:بعض ذرائع نے سعودی سرکاری رازداری کے درمیان آل سعود کی جیل میں محمد بن نائف کی موت کی اطلاع دی۔
سعودی لیکس ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی مخالفین نےاس ملک کے سابق ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کی موت کی خبریں شائع کی ہیں جنہیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر گرفتار کیا گیا تھا، ویب سائٹ نے لکھاکہ سعودی اپوزیشن نے اعلان کیا کہ محمد بن نائف کا انتقال چند روز قبل ہوا اور شاہی خاندان نے ان کی موت کا اعلان نہیں کیا نیز ان کی لاش ابھی تک مردہ خانے میں ہے اور ان کی تدفین کے وقت اور جگہ کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
عبدالرحمن راضی السحیمی نے سعودی عرب کے ممتاز اپوزیشن لیڈر نے محمد بن سلمان کو چیلنج کیا اور ان سے کہا کہ وہ ایک کلپ جاری کریں جس میں وقت اور تاریخ کی تفصیل دی جائے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ محمد بن نائف زندہ ہیں،یادرہے کہ محمد بن نائف جنوری 2015 سے جنوری 2017 تک سعودی عرب کے ولی عہد تھےاس کے بعد انہیں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے معزول کر دیا اور ان کی جگہ محمد بن سلمان نے لے لی تھی۔
یادرہے کہ اس سے قبل امریکی عدالتی ذرائع نے سعودی عرب سے محمد بن نائف کے بارے میں وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا تھا،واضح رہے کہ محمد بن نائف کے دور میں امریکہ میں رہنے والے سعودی تاجر اور سرمایہ کار نادر ترکی الدوسری نے کیریبین جزیرے پر ایک ریفائنری کے لیے ریاض حکومت کے ساتھ تیل کا معاہدہ کیا تھا،تاہم بن نائف کو قید کیے جانے کے بعد سعودی عرب نے اس معاہدے پرعمل نہیں کیا اور الدوسری نے محمد بن نائف کے خلاف سعودی حکومت سے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا۔