سچ خبریں:سعودی حکومت سے وابستہ انتہا پسند ججوں کی نسل کو پروان چڑھانے اور آل سعود کی عدلیہ میں موجود ناانصافیوں کو جائز بنانے میں یوسف الغامدی کا کردار ناقابل تلافی ہے۔
یوسف بن غرم اللہ الغامدی سعودی عرب کے ممتاز ججوں میں سے ایک ہیں ، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ، سعودی عرب میں منظم بدعنوانی کا دفاع ، سکیورٹی اور فوجی بہانوں کے ذریعہ بے گناہ افراد کے خلاف مقدمات چلانے میں آل سعود حکومت کے کئی اقدامات میں ملوث رہے ہیں۔
سعودی عدالتوں میں بطور جج خدمات انجام دیتے ہوئے انھوں نے انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف سخت سزائیں جاری کیں جبکہ ان پر بہت سے سعودی ججوں نے فیصلہ کرنے سے انکار کر دیا ، انھوں نے نئے سعودی ججوں کے درمیان مقدمات نمٹانے میں انتہائی نقطہ نظر اختیار کیاجو ان کی اپنی ذاتی ترقی کا باعث بنا۔
یادرہے کہ الغامدی برسوں سے سعودی عرب میں عدلیہ کے لیے سکیورٹی اور عدالتی اداروں کو فروغ دے رہے ہیں اور انہیں قانونی حیثیت دے رہے ہیں جس کے لیے انھوں نے حالیہ برسوں میں سعودی میڈیا میں شائع ہونے والے اپنے مضامین میں سعودی پراسیکیوٹر کے دفتر اور سکیورٹی اپریٹس کی کارکردگی نیز ان کے غیر قانونی رویے کو جواز بناتے ہوئے مسلسل ان کی تعریف کی ہے ۔
الغامدی قومی سلامتی اور دہشت گردی کے معاملات پر فوجداری عدالت کے سابق جج ہیں جبکہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی آف عرب یوسف الغامدی کو لوگوں کو سزا دینے کے لیے سخت قوانین بنا کر سماجی آزادیوں کو دبانے میں ملوث عظیم مجرموں میں سے ایک سمجھتا ہے، انسٹی ٹیوٹ نے اپنے ایک بیان میںولید ابو الخیر کے خلاف سعودی عدالت میں دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا اور ان کے مقدمے کی مضحکہ خیز نمائش کی مذمت کی۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرنے میں الغامدی کی انتہا پسندی اور آل سعود کے مخالفین پر تشدد اتنا زیادتھا کہ سعودی عدلیہ بھی ان اقدامات کے نتیجے میں اس طرح کے اسکینڈل کو برداشت نہیں کر سکی اور آخرکار 2017 میں انھیں ولید ابو الخیر کے لیے جانبدارانہ فیصلہ کرنے کےنتیجے میں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
البتہ انھیں ہٹائے جانےکا ایک سبب محمد بن سلمان کا اس ملک میں عدلیہ کے نظام کو دکھانے کے لیے تبدیل کرنے نیز نئے اور غیر دستاویزی اعداد و شمار کو کم کرکے دکھانے کا رجحان تھا تاکہ عالمی سطح پر اس نظام کو ساکھ کو بحال کیا جاسکے۔