سچ خبریں:چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ خفیہ دستاویزات چوری کرنے والی سب سے بڑی سلطنت ہے جواپنے اتحادیوں کی سلامتی کے دفاع پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کو ترجیح دیتی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے پیر کو ان اطلاعات پر ردعمل ظاہر کیا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی جاسوسی کر رہا ہے،انھوں نے کہا کہ یہ وقت کے ساتھ ثابت ہوچکا ہے کہ امریکہ دوسرے ممالک کی ہیکنگ اور چوری کرنے میں اور نہ صرف اپنے حریفوں بلکہ اتحادیوں کو بھی نشانہ بنانے کی سب سے بڑی سلطنت ہے، چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستہائے متحدہ دستاویزات کی بڑے پیمانے پر نقل و حمل اور چوری کا ایک حقیقی سرغنہ ہے حتی کہ اس کے اتحادی بھی اسے ناقابل انکار حقیقت مانتے ہیں۔
ویبنن نے کہا مزید کہا کہ امریکہ سائبرسکیوریٹی کے تحفظ کا دعوی کرتا ہے لیکن یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ امریکہ در حقیقت سائبر سکیوریٹی پروٹیکٹر نہیں ہے بلکہ وہ اپنے حریفوں کو دبانے کی کوشش کرتا ہے ، حقیقت میں وہ اپنے اتحادیوں کی سلامتی کا دفاع نہیں کرتا ، بلکہ ان پر اپنی بالادستی برقرار رکھنا چاہتا ہے،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ ریاستہائے متحدہ امریکہ دنیا کے سامنے اس بات کی وضاحت کرے کہ آیا اس کے اقدامات انٹلی جنس قوانین اور اس کے حلیفوں کے ساتھ سرحد پار سے معلومات کے بہاؤ کے معاہدے کی روح پر عمل پیرا ہیں ، یا یہ ‘صاف نیٹ ورک’ کے بجائے ‘متاثرہ نیٹ ورک’ استعمال کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی برادری امریکی سائبر دھونس کو بے نقاب اور مذمت کرتی ہے اور اس ‘ہیکر ایمپائر’ کے غیر قانونی اقدامات کو آسان نہیں بنائے گی،یادرہے کہ ڈنمارک کے ایک ذرائع ابلاغ نے اتوار کی شب اطلاع دی تھی کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور صدر فرینک والٹر اسٹین میئر سمیت یورپی رہنماؤں کے بارے میں امریکی قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے) کی جاسوسی میں مدد کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ ہاتھوں اس اتحادیوں کی جاسوسی کا معاملہ سب سے پہلے 2013 میں انکشاف کیا تھا ، لیکن اب صحافیوں کو مزید تفصیلی اطلاعات تک رسائی حاصل ہوئی ہےکہ امریکی انٹلیجنس سروس کے تعاون سے جرمنی کے حلیف اور قریبی پڑوسی ڈنمارک نے اس ملک چانسلر اور اس ملک کے صدر کو نشانہ بنایا ہے۔