سچ خبریں:آیت اللہ خامنہ ای نےامریکہ کو دنیا میں بحران سازی کا مرکز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ درحقیقت امریکہ بحران پیدا کرنے اور بحرانوں کے ذریعے زندہ رہنے والا ملک ہے ۔
ایران کے مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کو ماڈرن دور جاہلیت کا مکمل اور واضح نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ ایسا ملک ہے جہاں ناپسندیدہ خصلتوں اور تمام اخلاقی برائیوں کی ترویج کی جا رہی ہے، تعصبات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، سرمائے کا ارتکاز محض دولت مندوں کی سمت ہے اور نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ سردی اور گرمی کی شدت میں تھوڑے اضافے سے، بہت سے لوگ سڑکوں پر جان دے رہے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کو دنیا میں بحران سازی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت امریکہ بحران پیدا کرنے اور بحرانوں کے ذریعے زندہ رہنے والا ملک ہے اور بحرانوں سے مال کماتا ہے،آپ نے کہا کہ امریکہ ایک مافیائی ملک ہے جہاں سیاسی، اقتصادی، اسلحہ جاتی اور بہت سے دوسرے مافیاؤں نے حکومت پر قبضہ کر رکھا ہے اور یہ مختلف مافیا اپنی بقا کے لیے دنیا بھر میں بحران کھڑا کرتے رہتے ہیں۔
یوکرائن جنگ کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہا کہ ہم جنگ، خون خرابے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے حق میں نہیں، ہم جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہمارا یہ موقف پوری طرح اٹل ہے،آپ نے کہا کہ ہم مغرب کی طرح نہیں جو افغانستان میں شادی کی تقریبات پر بمباری کر کے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیتا ہے،قائد انقلاب اسلامی نے استفسار کیا کہ امریکہ مشرقی شام میں کیا کر رہا ہے، شام کا تیل اور افغانستان کے اثاثوں پر ہاتھ کیوں صاف کر رہا ہے؟ وہ مغربی ایشیا میں اسرائیلی جرائم کی حمایت کیوں کر رہا ہے؟
رہبر انقلاب اسلامی نے یمنی عوام کے خلاف انجام پانے والے جرائم کو امریکہ اور یورپ کے متضاد رویوں کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ آٹھ سال سے یمنی عوام پر بمباری کی جاری ہے، لیکن مغرب والے اس کی مذمت نہیں کرتے بلکہ عوام کے خلاف حملوں کی حمایت بھی کرتے ہیں،آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ہم یوکرائن میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کسی بھی بحران سے اسی وقت نمٹا جا سکتا ہے جب اس کی جڑوں کا پتہ لگایا جائے،آپ نے کہا کہ بحران یوکرائن کی اصل جڑ امریکہ اور یورپ ہے، لہذا انہیں پہچاننے اور اس پہنچان کی بنیاد پر بحرانوں کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔