سچ خبریں:صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے ادارے نے نئے سال کے لیے اپنی اسٹریٹجک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر خطرات کا سامنا ہے۔
واضح عہے کہ ان میں سب سے اہم بین الاقوامی نقشے پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے امریکہ اور چین کے درمیان تنازعہ اور یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے جاری رہنے سے متعلق ہے۔ ایسے مسائل جو اسرائیل کو بین الاقوامی میدان میں غیر جانبداری کی پالیسی پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ ان دھمکیوں نے اپنی خارجہ پالیسی اور سفارتی تعلقات میں صیہونی حکومت کی چالوں کے فرق کو بہت کم کر دیا ہے اور اس حکومت کو اپنی موجودہ خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں لانے پر مجبور کر دیا ہے۔ خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام میں پیش رفت سے صیہونیوں کو خطے میں مزید خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔ مطالعاتی مراکز اور صہیونی حلقوں کے اسٹریٹجک جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا مطلب اسرائیل کی داخلی سلامتی کی بنیادوں کا منہدم ہونا ہے۔ کیونکہ اس حکومت نے ایک اسٹریٹجک ڈیٹرنٹ کے طور پر مشرق وسطیٰ میں جوہری توانائی کی اجارہ داری کی بنیاد پر اپنی سلامتی کی ضمانت دی تھی لیکن ایران کے ایٹمی پروگرام نے اسرائیل کے ان تمام حسابات کو خاک میں ملا دیا۔
جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ ایران کے جوہری منصوبے کے خلاف صیہونی حکومت کا بنیادی مسئلہ مذکورہ منصوبے سے نمٹنے میں حکومت کی نااہلی سے پیدا ہوا ہے۔ کیونکہ اول تو صیہونی ایران کے خلاف فوجی آپشن استعمال کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور یہ مسئلہ سابق اور موجودہ حکام، اسرائیلی ماہرین اور حلقوں کے اعترافات اور اس کے اندرونی محاذ کی صورت حال سے صاف ظاہر ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کے قیام کے بعد صیہونی حکومت کافی انتشار کا شکار ہے ایسا ہوا ہے کہ اسے استقامتی گروہوں میں سے کسی ایک سے بھی تصادم سے نمٹنے کا موقع نہیں ملا۔
دوسری جانب امریکہ اور مغرب کی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ میں شدت ایران کے جوہری پروگرام کی ترقی کے عمل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر سکی ہے۔