سچ خبریں:بیروت کے علمائے کرام نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے بعض خارجی عناصر پر تنقید کی جنہوں نے ان دنوں مزاحمت کے خلاف موقف اختیار کیا ہوا ہے۔
النشرہ ویب سائٹ کے مطابق بیروت کے علمائے کرام نے ایک بیان جاری کیا جس میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی شدید مخالفت کی اور بعض غیر ملکیوں سے وابستہ دھاروں پر تنقید کی جنہوں نے لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے خلاف موقف اختیار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری ثقافت کی بنیاد وطن کی حفاظت کے لیے اتحاد کی دعوت اور تقسیم کو روکنے پر ہے، اس مشکل صورت حال میں ہمیں بے حسی سے بچنا چاہیے اور مسائل سے سمجھداری سے نمٹنا چاہیے کیونکہ موجودہ حالات میں کسی بھی قسم کا فتنہ پورے لبنان کے لیے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ لبنان اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان کسی بھی عنوان سے کوئی انسانی یا مذہبی تعلق نہیں ہے، صیہونی حکومت کو آئین کے آرٹیکلز کی بنیاد پر لبنان کا دشمن سمجھا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی سے کچھ دھارے قانون کے خلاف بغاوت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔