سچ خبریں:ایتھلیٹوں کے ذریعہ صیہونی کھلاڑیوں کےب ائیکاٹ کی وجہ سے بڑے پیمانے پرصیہونی عہدیداروں میں خوف و ہراس پایا ہےاورانھوں نے عرب ایتھلیٹوں کے اس اقدام کو اپنا مذاق اڑانا قرار دیا ہے۔
صیہونی نیوز ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ایتھلیٹوں کے ذریعہ صیہونی کھیلاڑیوں کے بائیکاٹ کے رجحان سے بہت پریشان ہیں اور اسرائیلی کھیلوں کی دنیا پوری طرح سے صدمہ میں ہے، عبرانی اخبار ییدیوت احرونٹ نے آج اپنے اداریہ میں لکھا کہ جب الجزائر کے کھلاڑی فاتحی نورین نے اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ کھیلنےسے انکار کردیا اسرائیلی کھیلوں کی دنیا کو بہت صدمہ ہوا۔
عربی21 نیوز سائٹ نے اس اداریہ کا ترجمہ کرتے ہوئے لکھا ہے ہے کہ عرب ایتھلیٹ اس طرح کے اقدامات کو دہراتے ہوئے صہیونی حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں، اخبار کے مطابق ، الجزائر کے ایتھلیٹ نے اسرائیلی ایتھلیٹوں کے بائیکاٹ کی سطح کو ایک درجے تک بڑھایا اور عوامی طور پر اعلان کیا کہ وہ ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں شرکت نہیں کر گا ،اس سلسلہ میں انھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں فخر کے ساتھ کہا کہ میں اس کو چھو کر اپنے ہاتھوں کو گندا نہیں کرنا چاہتا ہوں۔
رپورٹ کے مطابق ان کے کوچ عمار بن خلیفہ نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ سیدھی سی بات ہے قرعہ اندازی میں ہمیں موقع نہیں ملا،ایک اسرائیلی سے ہمارا مقابلہ ہونا طے پایا جس کی وجہ سے ہمیں مقابلہ ترک کرنا پڑا۔
صیہونی اخبار نے مزید لکھا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ہم ایسی صورتحال میں کیسے پہنچے جہاں اتنے کھلے عام ہمارے خلاف بولا جارہا ہے جبکہ اولمپک کمیٹی سیاست کے بارے میں مضبوط مؤقف رکھتی ہے، مقابلوں کے دوران سیاسی تبصرہ بھی ممنوع ہے۔
اخبار کے مطابق نورین اور ان کے کوچ کی سزا اولمپک ولیج سے ان کا باہر ہونا ہے،تاہم یہ دنیا میں صہیونیوں کی اشتعال انگیزی کے خلاف ایک واضح کاروائی ہےکیوں کہ نورین نے بھی اصل وجہ کو چھپانے کی زحمت گوارا نہیں کیبلکہ اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیاکیونکہ اس کی اور بہت سے دوسرے لوگوں کی نظر میں یہ غیر معقول فعل نہیں ہے۔