سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع کی قریبی ایک ویب سائٹ رپورٹر نے اس حکومت اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی نئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
اکیسیوس نیوز ایجنسی کے رپورٹر بارک راوید نے صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی نئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کا معاہدہ نیتن یاہو کو کیسا لگا؟
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے Axios کو بتایا کہ فوج، موساد اور شن بیٹ حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی حمایت کرتی ہیں۔
اس اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پہلے مرحلے میں جن 50 قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے ان میں صرف اسرائیلی یا ایک غیر ملکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حماس ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کی کوشش کرتی ہے جو غیر ممالک کے شہری ہیں اور اسرائیلی نہیں ہیں تو یہ کاروائی معاہدے کا حصہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر حماس جنگ بندی کے چار دنوں کے دوران مزید قیدیوں کو رہا کرنا چاہتی ہے تو ہر 10 قیدیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جائے گی۔
اس سے پہلے صہیونی ریڈیو اور ٹیلی ویژن ادارے نے صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ممکنہ معاہدے کی کچھ تفصیلات شائع کی تھیں۔
اس صہیونی تنظیم نے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کہا کہ متعدد قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں غزہ کے پچاس بچوں اور خواتین کو آہستہ آہستہ رہا کرنا بھی شامل ہے۔
اس ذریعے نے مزید کہا کہ بعض اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 150 فلسطینی ی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس اعلیٰ سطحی ذریعے نے صہیونی ریڈیو اور ٹیلی ویژن تنظیم کو بتایا کہ پانچ دن کے لیے عارضی جنگ بندی قائم کی جائے گی اور اگر حماس مزید قیدیوں کو رہا کرتی ہے تو اس جنگ بندی میں توسیع کر دی جائے گی۔
قبل ازیں سی این این نیوز چینل نے ایک باخبر سفارت کار اور معاملے کے قریبی ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ قطر کو امید ہے کہ وہ ان اسرائیلی شہری کی رہائی کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ جائے گا جنہیں حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی سے امریکہ کا خوف
اس رپورٹ کے مطابق اس معاہدے میں کچھ اسرائیلی سویلین قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہو گی ۔
بات چیت کے قریب امریکی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، لیکن وہ زیادہ پر امید ہیں کہ طویل اور مشکل ہفتوں کے نتیجے میں یرغمالیوں کی رہائی ہوگی۔
ان قیاس آرائیوں کا اظہار ایسے وقت کیا گیا ہے جب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات جاری ہیں ۔