سچ خبریں:اولمپک کھلاڑیوں کا صیہونی کھلاڑیوں کے مقابلہ میں کھیلنے سے انکار کرنا جسے عالمی سطح پر اس غاصب حکومت سے نفرت اور صیہونیوں کو قانونی حیثیت سے روکنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، تل ابیب کے لئے ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔
الجزائر کے جوڈوکے کھلاڑی فتحی نورین فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت میں جمعرات کو 2020 کے ٹوکیو سمر اولمپکس سے دستبردار ہوگئے،فتحی نورین نے اعلان کیا کہ وہ مقابلہ کے دوسرے مرحلے میں اسرائیلی ایتھلیٹ توہر بوٹبول کا سامنا نہ کرنے کے لئے 73 کلوگرام وزن کلاس میں اولمپکس سے دستبردار ہوگئے، انہوں نے جمعرات کے روز الجزائر کے ٹیلی ویژن پر اعلان کیا کہ انہوں نے اولمپکس میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کھیل کی کسی حصے میں اسرائیلی مخالف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ الجزائر کے یہ مشہور جوڈوکھلاڑی اس چیمپئن شپ کے مرکزی دعویدار تھے لیکن انہوں نے فلسطینی عوام کی آواز بننے اور صہیونی حکومت کے نمائندے کا مقابلہ نہ کرنےکا انتخاب کیا، سوشل میڈیا میں الجزائر کے جوڈوکا رکی اس کاروائی کو صارفین کی جانب سے زبردست سراہناملا اور بہت سے لوگوں نے فتحی نورین کی تعریف اور شکریہ ادا کیا،یادرہے کہ اگرچہ صہیونی حکومت نے کچھ عرب ممالک خصوصا مصر ، اردن اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا شروع کیا جبکہ سلامتی اور سیاسی ڈھانچے کے معاملات میں معمول کے آغاز سے ہی یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اس طرح کے تعلقات چھپانے سے اس حکومت کو جواز نہیں مل سکتا اور نہ ہی صیہونی حکومت کے اقدامات سے عالمی رائے عامہ اور عوامی نفرت کو کم کیا جاسکتا ہے۔
خاص طور پراگر یہ تعلقات خفیہ رہتے ہیں تو عرب ممالک کے سیاسی اور سلامتی کے ڈھانچے پر ان کے اثر و رسوخ کی گنجائش محدود رہتی ہے،اس طرح حالیہ برسوں میں خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران جو صدی معاہدے اور مغربی کنارے کے الحاق کے جلدباز منصوبوں کے اصل معمار تھے ، اسی طرح عربوں کے ساتھ صہیونی تعلقات کو باضابطہ بنانے کے معاملے میں ، عوامی سطح پر صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے ذریعہ اس حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے لیے اس کے ساتھ تعلقات میں شدت آ گئی۔