سچ خبریں:افغانستان سے بڑی تعداد میں کتوں اور بلیوں کو لانے کے لیے چارٹر فلائٹ استعمال کرنے جبکہ کئی مقامی عملے کو مدد کی ضرورت تھی، ایک سابق برطانوی میرین کے اقدام کو تنقید کا سامنا ہے۔
برٹش نیوی کے ایک سابق اسنائپر جنہوں نے افغانستان میں کتوں اور بلیوں کے لیے پناہ گاہ قائم کی تھی ، چارٹر فلائٹ پر جانوروں کے ساتھ اس بحران سے نکل گئے جبکہ مقامی عملے کو اپنے ساتھ نہیں لئے گئے،15 سال سے برطانوی فوج کے ساتھ افغانستان میں رہنے والے پال فرٹنگ نے افغانستان میں پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے "بیبی” کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا،تاہم پچھلے کچھ دنوں میں کابل میں طالبان کے قبضے کے بعد انھوں نے اپنی بنائی ہوئی پناہ گاہ اور اس میں موجود جانوروں کو بچانے کی مہم شروع کی ،کچھ لوگوں نے ان کی مہم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے اس اقدام نے برطانوی اور افغان شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے باہر نکالنے کی برطانیہ کی کوشش سے عوام کی توجہ ہٹا دی۔
کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ ٹام ٹوگنیٹ جو افغانستان میں برطانوی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں ، نے کہا اگر میں نے آپ کی ماں کے بجائے اپنے کتے کو بچانے کے لیے ایمبولینس بھیجوں تو آپ کیا کہیں گے؟،انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 200 کتوں کو لانے کے لیے بہت سے فوجیوں کی خدمات حاصل کیں جبکہ میرا مترجم خاندان شاید مارا جائے گا، برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے کہا ہے کہ افغانستان کو خالی کرنے کے عمل میں انسانوں کو جانوروں پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
آسٹریا کے اخبار سٹینڈرڈ کے مطابق ان دنوں افغانستان سے مہاجرین کے انخلاء کی تلخ خبروں کے درمیان جانوروں کی اس طرح منتقلی نے مزید تلخ ذائقہ اختیار کر لیا ہے، ٹام ٹوگنیٹ نے کہا کہ کابل اینیمل شیلٹر کے سربراہ ، ڈاکٹر اور کم از کم 150 رہائشیوں کو بچا لیا گیا ہے ، لیکن مقامی عملے کے بہت سے افراد افغانستان میں موجود ہیں۔