سچ خبریں: صیہونی اخبار ہارٹیز نے کھلے عام اعتراف کیا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ غزہ کے قیدی بحفاظت واپس آئیں تو اس کی قیمت اسرائیلی فوج اور کابینہ کی طرف سے شکست کا اعتراف کرنا ہے۔
صیہونی اخبار ہارٹیز نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ بعض میڈیا رپورٹس سے جو نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے، اس کے برعکس حماس کے ہاتھوں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے کی فی الحال کوئی منظم تجویز میز پر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کو اب تک غزہ سے کیا ملا ہے؟ صیہونی تجزیہ کار کی زبانی
مذکورہ صیہونی اخبار کے سینئر تجزیہ کار اموس ہیریل نے مزید کہا کہ امریکہ کی حمایت سے قطری اور مصری ثالثوں کی طرف سے یہ خیالات پیش کیے جا رہے ہیں کہ ان دنوں غزہ کی پٹی میں حماس کے رہنما زیر زمین سرنگوں میں اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ موجود ہیں۔
تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر قیدیوں کے تبادلے کے لیے کوئی نیا معاہدہ تجویز کیا جاتا ہے تو حماس یقینی طور پر اس میں طویل مدتی جنگ بندی کو شامل کرنے کی کوشش کرے گی اور اس بات کی ضمانت حاصل کرے گی کہ اس کے رہنماؤں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ جنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم کرنا ہو گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کی صورت میں اعلان کردہ اہداف اور اس تنظیم کی تباہی اور اس کی صلاحیتوں کے بارے میں پھر کوئی خبر نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ اس دوران نیتن یاہو اقتدار میں اپنا وقت بڑھانے کے خواہاں ہیں، کیونکہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بلاک میں ان کے اتحادی حکومت (گینٹز اور ان کے ساتھی) اسے مزید برداشت کر سکیں گے یا نہیں ۔
آج کے شمارے میں شائع ہونے والے ایک اور کالم میں اس صیہونی اخبار نے صیہونی رہنماؤں کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ہر روز زیادہ سے زیادہ جانی نقصان اٹھا رہا ہے، ہر روز جنگ جاری ہے، زیادہ مائیں اپنے بچوں کو دفن کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں نے اپنے ہی قیدیوں کے ساتھ کیا کیا؟
انہوں نے کہا کہ جنگ کے اہداف جیسا کہ عوام اور دنیا کے سامنے اعلان کیا گیا ہے اس کے دو حصے ہیں، قیدیوں کی واپسی اور حماس کی حکومت کا تختہ الٹنا، اور کہا گیا کہ یہ دونوں اہداف جنگ کے نقطہ نظر کو آگے بڑھاتے ہیں،حالیہ ہفتوں میں، جنگ کا نقطہ نظر اس کے بیان کردہ مقصد سے متصادم ہے اس لیے کہ قیدیوں کی لاشیں واپس آرہی ہیں۔