اسرائیل ایران پر الزام تراشی بند کرے:عرب تجزیہ کار

اسرائیل ایران پر الزام تراشی بند کرے:عرب تجزیہ کار

?️

اسرائیل ایران پر الزام تراشی بند کرے:عرب تجزیہ کار
 معروف عرب تجزیہ کار الیف صباغ نے اسرائیلی چینل i24 سے گفتگو میں اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم کے مشیر ژاک نریا کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا کہ ایران حزب اللہ کے ذریعے لبنان پر کنٹرول کیے ہوا ہے۔ صباغ نے واضح کیا کہ ایران نہیں، بلکہ خود اسرائیل ہے جو خلیج فارس سے بحیرہ روم تک تسلط چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کا احترام نہیں کرتا۔ یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بارہا گریٹر اسرائیل کے تصور پر بات کر چکے ہیں۔ اسرائیل کا مقصد پورے خطے پر حکمرانی قائم کرنا ہے۔
الیف صباغ کے مطابق،لبنان اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ دو بنیادی حقائق کو ظاہر کرتا ہے:پہلا یہ کہ اسرائیل کبھی کسی معاہدے کا پابند نہیں رہتا، چاہے وہ خود ہی کیوں نہ اس پر دستخط کرے۔ دوسرا یہ کہ جب تک امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہے گا، ہر معاہدہ محض کاغذی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسرائیل کو ہر فوجی کارروائی کے لیے یہ جواز دے کر اسلحہ فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں کارروائی کر رہا ہے۔ اسی لیے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل نہیں ہو رہا۔
الیف صباغ نے کہا کہ اسرائیل کی حکمتِ عملی صرف لبنان یا غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ تک پھیلی ہوئی ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق یہ منصوبہ گریٹر اسرائیل کے نام سے مشہور ہے، جو خلیج فارس سے لے کر بحیرہ روم اور دریائے نیل تک کے علاقے پر اثر و رسوخ چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ تسلط صرف عسکری نہیں بلکہ سیاسی اور اقتصادی بھی ہو سکتا ہے، جسے عرب ممالک کے اندرونی عناصر کے ذریعے نافذ کیا جا سکتا ہے۔
صباغ کے مطابق، لبنان اور غزہ اسرائیلی منصوبوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسرائیل سمجھتا تھا کہ لبنان اب مزاحمت نہیں کرے گا، مگر وہ غلط ثابت ہوا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہیں چاہتا کہ اس کی سرحدوں کے قریب کوئی مسلح قوت باقی رہے۔
لبنان کی کمزور پوزیشن پر تبصرہ کرتے ہوئے صباغ نے کہا کہ "ب اسرائیلی ڈرون لبنانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور حکومت خاموش رہتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لبنان کی خودمختاری کہاں ہے؟ جو ملک اپنی سرحدوں کا دفاع نہ کر سکے، کیا وہ واقعی ایک ریاست کہلانے کے قابل ہے؟
آخر میں انہوں نے کہا: اگر لبنانی قیادت اپنے ہی عوام کے بجائے اسرائیل کے ساتھ تعاون کو ترجیح دیتی ہے، تو یہ نہ صرف شرمناک بلکہ خطرناک بھی ہے۔ کیا ایسے رہنما کس قوم کی نمائندگی کر سکتے ہیں؟

مشہور خبریں۔

غزہ میں انسانی تباہی

?️ 26 اکتوبر 2023سچ خبریں:روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کی شام صیہونی

صنعا پر حملوں میں ممنوعہ امریکی بموں کا استعمال

?️ 25 فروری 2022سچ خبریں:سعودی فضائیہ صنعا پر اپنے حملوں میں باریک شدہ یورینیم والے

ہریس کی نظر میں ٹرمپ کیسے انسان ہیں؟

?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں:امریکی صدارتی امیدوار کملا ہریس نے اپنے انتخابی حریف ڈونلڈ ٹرمپ

اگر چین نے ہماری خودمختاری کو خطرہ بنایا تو ہم اس کا جواب دیں گے: بائیڈن

?️ 9 فروری 2023سچ خبریں:امریکی آسمان پر چینی تحقیقی غبارے کے داخلے اور گرانے پر

افریقی تارکین وطن کے خلاف سعودی جرائم

?️ 17 نومبر 2022سچ خبریں:انسانی حقوق اور آزادی نامی تنظیم نے افریقی تارکین وطن کے

صہیونی فوج کا مغربی کنارے میں الدہیشہ کیمپ پر حملہ

?️ 1 دسمبر 2021سچ خبریں:صیہونی فوج نے آج بدھ کی صبح مغربی کنارے میں بیت

فرانس کے پارلیمانی انتخابات دوسرے مرحلے میں ؛ 1958 کے بعد سب سے کم شرکت

?️ 13 جون 2022سچ خبریں:  فرانسیسی پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج سے ظاہر

پاکستان کا تخلیقی شعبہ بے پناہ امکانات رکھتا ہے۔ احسن اقبال

?️ 28 جولائی 2025کراچی (سچ خبریں) وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے