سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم کے دفتر نے نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کبھی بھی اپنے پڑوسیوں کے نیوکلیئرائزیشن پر راضی نہیں ہوگا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اپنے پڑوسیوں کے جوہری ہتھیار بنانے پر کبھی راضی نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا صیہونیوں کا عملی طور پر جواب
صیہونی ویب سائٹ والہ نیوز نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ نیتن یاہو نے کہا کہ صیہونی حکومت کبھی بھی اپنے کسی پڑوسی کے جوہری پروگرام پر رضامند نہیں ہوگی،نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیل کی پالیسیوں کا حصہ رہا ہے اور رہے گا۔
یاد رہے کہ یہ بیان صیہونی اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر کے امریکی PBS چینل کے ساتھ حالیہ انٹرویو کے بعد جاری کیا گیا ہے،ڈرمر نے اس انٹرویو میں کہا کہ صیہونی حکومت بعض شرائط کے تحت سعودی عرب کے پرامن ایٹمی پروگرام پر رضامندی کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل صہیونی میڈیا نے اگست کے اوائل میں کہا تھا کہ سعودی عرب تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے شرائط طے کر رہا ہے جس میں یورینیم کی افزودگی کے لیے صیہونی حکومت کی رضامندی حاصل کرنا، پرامن مقاصد کے لیے جوہری ری ایکٹر کی تعمیر، ریاض اور واشنگٹن کے درمیان دفاعی اتحاد کا قیام اور ایسی دوسری شرائط ہیں جنہیں قبول کرنا تل ابیب کے لیے تقریباً ناممکن ہو گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کے ساتھ بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران وزارت خارجہ اور امریکی سفارت کاروں کی جانب سے کی جانے والی شدید کوششوں کے باوجود تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات معمول پر لانے والے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کم ہیں۔
صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب اس وقت تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کس کے فائدے میں ہیں؟صیہونی کیا کہتے ہیں؟
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے متذکرہ صہیونی اخبار کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کے درمیان ملاقات کے بعد بتایا کہ تل ابیب اور سعودی عرب تعلقات معمول پر آنے والے معاہدے تک پہنچنے کے قریب نہیں ہیں اس لیے کہ ان کے درماین ابھی بھی بہت مسائل پر اختلافات ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم کسی بھی معاہدے کے قریب ہیں۔