سچ خبریں:امریکی صدر اور جرمنی کی چانسلر نے روسی گیس پائپ لائن منصوبے پر اتفاق کیا ہے جس کی واشنگٹن مخالفت کرتا ہے، تاکہ روس کو پائپ لائن کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے روکیں،نیز دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ماسکو کی جارحیت اور بیجنگ میں جمہوری مخالف اقدامات کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جرمن چانسلر انگیلا مرکل سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی اس سے قبل کہ مرکل سیاست سے سبکدوش ہوں،امریکی صدر نے جرمن چانسلر کی مہم جوئی اور حیرت انگیز زندگی کی تعریف کی۔
یادرہے کہ مرکل نے چار مختلف امریکی صدور کے ساتھ کام کیا ہے اور جلد ہی اقتدار چھوڑ دیں گی،واضح رہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران یورپ اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے جبکہ مرکل اور بائیڈن دونوں بہتر تعلقات کو ظاہر کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ محنت کر رہے ہیں،مرکل نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک آزاد اور جمہوری جرمنی بنانے میں اپنے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں اس دوستی کی قدر کرتی ہوں۔
واضح رہے کہ مرکل امریکی صدر کی حیثیت سے بائیڈن کے حلف برداری کرنے کے بعد بائڈن کا دورہ کرنے والی پہلی یوروپی رہنما ہیں،دونوں فریقوں کے مابین دوستی کے باوجود بھی اختلافات پائے جاتے ہیں، بائیڈن نے روسی رولنگ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں اپنے خدشات کا اعادہ کیا ، جو روس سے جرمنی تک جاتی ہے، امریکہ کو خدشہ ہے کہ روس اس پائپ لائن کو یوکرین کو نظرانداز کرنے اور اسے اپنا اثر رسوخ جمانے کے لیے استعمال کرے گا، 11 بلین ڈالر کے اس منصوبے جس کے اس سال ستمبر میں مکمل ہونے کی امید ہے ، میں یوکرین کو نظرانداز کیا جارہا ہے اور ممکنہ طور پر روس اب یوکرین کو یورپ کو گیس کی فراہمی کے لئے ادائیگی نہیں کرے گا۔
بائیڈن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس منصوبے میں تعاون کررہی ہیں جبکہ ایسا فیصلہ پر ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔
بائڈن نے مرکل کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران پائپ لائن کے بارے میں کہا کہ اچھے دوستوں میں اختلافات ہوسکتے ہیں، ہم روسی جارحیت کے خلاف اپنے ہم خیال نیٹو اتحادیوں کا دفاع کرنے کے لئے مل کر کھڑے ہیں اور اس کو جاری رکھے ہوئے ہیں،مرکل نے کہ ہم سب ایک جیسی اقدار کے حامل ہیں اور چیلنجوں کے یکساں حل تلاش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کو لے کر بھی واشنگٹن اور برلن میں اختلافات ہیں کیونکہ جرمنی چین کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتا ہےجبکہ امریکہ چین کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔