امریکہ کا جنگ میں داخل ہونا ایران کے لیے خطرہ ہے یا موقع؟

امریکہ کا جنگ میں داخل ہونا ایران کے لیے خطرہ ہے یا موقع؟

?️

سچ خبریں:کیا امریکی مداخلت ایران کے لیے صرف ایک خطرہ ہے؟ یا اس میں ایک بڑا اسٹریٹجک موقع بھی چھپا ہوا ہے؟

🔹 امریکہ کا براہِ راست میدانِ جنگ میں آنا، اتنا خوفناک نہیں جتنا عام طور پر تصور کیا جاتا ہے، ہاں، کچھ پہلوؤں سے جنگ مشکل ضرور ہو جائے گی، لیکن کچھ پہلوؤں سے یہ آسان بھی ہو سکتی ہے، اگر ایرانی قیادت میں سیاسی و عسکری ارادہ موجود ہو  اور موجود ہے تو امریکہ کو نشانہ بنانا اسرائیل کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہے۔
🔹 حقیقت یہ ہے کہ ایران کے پاس دوربرد ہتھیاروں جیسے وسائل موجود ہیں، اور ان کی موجودگی میں دنیا کے کسی ملک سے لڑنا حتیٰ کہ روس جیسے طاقتور ملک سے اسرائیل سے لڑنے جتنا مشکل نہیں۔
🔹 اسرائیل درحقیقت ایک فوجی چھاؤنی ہے، نہ کہ روایتی ریاست۔ بلکہ ایک ایسی چھاؤنی جو چھے سے آٹھ پرتوں پر مشتمل فضائی دفاعی نظام رکھتی ہے، ایسا نظام جو خود امریکہ میں بھی نہیں پایا جاتا۔ سادہ لفظوں میں: دنیا کے تمام ممالک ریاستیں ہیں جن کے پاس فوج ہے، لیکن اسرائیل ایک فوج ہے جس کے پاس ریاست ہے!
🔹 اسرائیلی فوج کا ڈھانچہ بھی منفرد ہے: زیادہ تر ممالک کی فوج بری افواج پر مشتمل ہوتی ہے جن کے ساتھ فضائیہ بھی ہوتی ہے؛ مگر اسرائیلی فوج فضائیہ پر مبنی ہے جس کے ساتھ بری افواج موجود ہیں۔
🔹 ایران، جو کہ 16 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ملک ہے، اپنی سب سے متنازعہ مغربی سرحد پر محض تین فضائی اڈے رکھتا ہے؛ جبکہ اسرائیل، جو پاکستان کے کسی ایک چھوٹے ضلع کے برابر ہے، پانچ فضائی اڈے رکھتا ہے!
🔹 اسرائیل کے پاس درج ذیل چھ پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام موجود ہے:
1. آئرن ڈوم
2. ڈیوڈز سلنگ (فلاخن داوود)
3. ایرو 3 (پیکان ۳)
4. پیٹریاٹ
5. THAAD
6. فضائیہ کے ذریعے کروز میزائل اور ڈرونز کو روکنے کی کوشش
اور مزید دو بالواسطہ پرتیں بھی موجود ہیں:
7\. بعض عرب ریاستوں کی انٹیلیجنس یا عسکری شراکت
8\. امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے جدید آلات اور جنگی بحری جہازوں کی شمولیت
🔹 ان تمام دفاعی پرتوں کے باوجود، ایران زمینی لانچر سے فائر کیے گئے میزائلوں اور چند ڈرونز کے ذریعے اسرائیلی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے میں کامیاب رہا ہے — جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران نے اب تک اپنے اہم ہتھیاروں کو میدان میں نہیں اتارا۔ ڈرونز بھی ابھی وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیے گئے۔
🔹 اس کے برعکس، خطے میں موجود امریکی اڈے اس سطح کے دفاع سے بہت محروم ہیں۔ مثلاً عین الاسد پر حملے کے دوران ایران کے تمام میزائل بالکل ہدف پر لگے۔ اگر ایران چاہتا تو وہ حملہ بار بار دہرایا جا سکتا تھا۔
🔹 اگر امریکہ کے تجارتی مفادات جیسے تیل و گیس کے کنویں یا بحری جہازوں کو دیکھا جائے، تو وہ تقریباً بے دفاع ہیں۔
🔹 لہٰذا، امریکہ کی جنگ میں شمولیت ایک خطرہ تو ہے، لیکن یہ ایران کے لیے ایک نادر موقع بھی ہے۔ امریکہ یقینی طور پر طاقتور ہے، لیکن اس کی شمولیت سے ایران کو براہِ راست جواب دینے کا موقع بھی مل جائے گا۔
جنگ میں امریکہ کی شرکت کی سطحیں:
1. انٹیلیجنس (خفیہ معلومات)
2. لوجسٹک و عسکری سازوسامان کی فراہمی
3. براہِ راست جنگی مداخلت (آپریشنل شمولیت)
    دفاعی کارروائی
   جارحانہ (حملہ آور) کارروائی
🔹 فی الحال امریکہ پہلے تین سطحوں میں تقریباً مکمل طور پر شریک ہے، یعنی ہم عملی طور پر امریکہ کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں  لیکن براہِ راست جوابی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتے۔ اگر امریکہ چوتھی سطح یعنی براہِ راست جارحانہ حملے پر آتا ہے، تو ایران کو نقصان ضرور پہنچے گا، مگر اسے جواب دینے کا بھرپور موقع بھی میسر آ جائے گا۔

مشہور خبریں۔

عمیر جسوال کا دوسری شادی کا اعتراف، خفیہ رکھنے کا سبب بھی بتا دیا

?️ 5 نومبر 2024کراچی: (سچ خبریں) گلوکار و اداکار عمیر جسوال نے ایک ماہ بعد

جولانی عناصر کے دمشق اور مذہبی مقامات پر حملے

?️ 13 ستمبر 2025سچ خبریں: مطلع ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے

غزہ کے 40 ہزار سے زائد بچے موت کے خطرے سے دوچار ہیں

?️ 28 جولائی 2025سچ خبریں: فلسطینی حکومت کے میڈیا آفس نے اعلان کیا کہ غزہ

بلوچستان میں بڑی تعداد میں اومیکران کے کیسز سامنے آگئے

?️ 22 دسمبر 2021قلات (سچ خبریں) کیسز میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر ضلع

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 روپے تک کمی کا امکان

?️ 15 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بین الاقوامی

اسرائیل کی موجودہ صورتحال صیہونی میگزین کی زبانی

?️ 15 جولائی 2023سچ خبریں: صہیونی میگزین اسرائیل ہیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں سلامتی،

ہائیکورٹ ججز کے خط کا معاملہ: وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات

?️ 28 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط

فاروق عبداللہ پاکستان کا مہرہ ہے:پاکستان کے ساتھ بات چیت کے بیان پر بی جے پی کا ردعمل

?️ 6 جون 2023سرینگر: (سچ خبریں)بھارتیہ جنتا پارٹی نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے