🗓️
سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا حیران کن اور وسیع آپریشن تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے جب کہ خطے کے مبصرین اس بات کی تلاش میں ہیں کہ اس جنگ میں مستقبل کے ممکنہ منظرنامے کیا ہیں؟
فلسطینی مزاحمتی مجاہدین نے اس ہفتے کے پہلے روز سے غزہ سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کے ٹھکانوں کے خلاف طوفان الاقصی کے نام سے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حالیہ غزہ جنگ کے بارے میں نیتن یاہو کے جھوٹے دعوے،صیہونی میڈیا کی زبانی
اس آپریشن جس میں سیکڑوں افراد ہلاک، زخمی اور گرفتار ہوئے، نے نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت اور صیہونیوں پر بہت دباؤ ڈالا، شائع شدہ اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت نے فلسطینی مجاہدین کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہونے کے بعد غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 78 بچوں اور 41 خواتین سمیت 436 فلسطینی شہری شہید اور 2300 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس کے مجاہدین کے ہاتھوں پکڑے گئے صہیونیوں کی تعداد 150 سے زیادہ ہے جبکہ جہاد اسلامی کے ہاتھوں 30 صہیونی پکڑے گئے نیز مختلف گروہوں یہاں تک کہ عام فلسطینیوں کے ہاتھوں درجنوں دیگر صیہونی اسیر ہوئے ہیں ، تاہم غزہ کی جنگ کے وسط میں خطے کے مبصرین نے سوال اٹھایا ہے کہ اس تنازع کے ممکنہ منظرنامے یا اگلے مراحل کیا ہوں گے؟ بعض بین الاقوامی میڈیا رپورٹرز جنہیں خطے میں بھیجا گیا ہے، تنازع کے اس دور میں ممکنہ منظرناموں کے بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، جن کا ہونا جنگ کے مستقبل کے حالات پر منحصر ہے جبکہ ان کے نہ ہونے کا امکان بھی ہے۔
پہلا منظرنامہ: اس میں ملوث قوتوں کے منظر میں کیا تبدیلی آئے گی؟
اگرچہ اسرائیل کے خلاف کاروائی حماس نے شروع کی ہے لیکن اطلاعات ہیں کہ کچھ اور فلسطینی گروپ بھی اس کے ساتھ جنگ میں شامل ہو گئے ہیں، شائع شدہ اطلاعات کے مطابق دیگر مزاحمتی گروپوں جیسے جہاد اسلامی اور عرین الاسود کے مجاہدین حماس کے ساتھ میں شامل ہو گئے ہیں نیز حزب اللہ نے بھی گزشتہ روز جنوبی لبنان میں مقبوضہ شبعا کے علاقے میں تین صیہونی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور تباہ کر دیا،اس تناظر میں علاقائی تجزیہ کاروں نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے کہ آنے والے دنوں میں غزہ میں جنگ کی شدت سے بعض دیگر فلسطینی گروہوں کے اسرائیلیوں کے خلاف میدان جنگ میں شامل ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
دوسرا منظر نامہ: فضائی حملوں کے بعد، اپنے فوجی آپریشن کے دوسرے مرحلے میں، کیا اسرائیل غزہ پر زمینی حملہ کرے گا؟
ووکس نیوز کی کی رپورٹر ایلن یونس نے اس تناظر میں پیر کے روز ایک رپورٹ شائع کی اور یہ مسئلہ اٹھایا کہ حماس نے غزہ سے ہزاروں راکٹ داغ کر اور متعدد بستیوں میں داخل ہو کر اسرائیل کے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے نیز ایک نامعلوم تعداد میں فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے جس کی وجہ سے تل ابیب کو گزشتہ دہائیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے اس جنگ کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے دائرہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسرائیل ان فضائی حملوں کے علاوہ غزہ پر زمینی حملہ بھی کر سکتا ہے جو اس وقت فوج اس علاقے میں کر رہی ہے، جس کے نتائج ایک طویل جنگ کی صورت میں نکل سکتے ہیں اور دونوں طرف سے کافی جانی نقصان ہوگا لیکن فلسطینیوں کو زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کے ڈراؤنے خوابوں سے پریشان صہیونی فوجی کی خودکشی
نیو یارک ٹائمز کے رپورٹر نے بھی اسرائیلی زمینی حملے کے امکان پر غور کرتے ہوئے لکھا کہ غزہ کے باشندے شہر اور سرحد کے نزدیکی علاقوں کو زمینی حملے کے پیش نظر چھوڑ چکے ہیں اور نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کی ریزرو فورسز کو بلا کر سرحد کے قریب 24 دیہات اور قصبات سے انخلاء کا حکم دیا ہے، صیہونیوں نے علاقے میں بجلی بھی منقطع کر دی ہے اور غزہ کے لیے ایندھن اور سامان کی آمد و رفت روک دی ہے جو 16 سال سے اسرائیل اور مصر کے محاصرے میں ہے۔
تیسرا منظرنامہ: غزہ کے پرتشدد حملوں کے پیچھے اسرائیل کے مقاصد کیا ہیں؟
سوفان گروپ کے ریسرچ ڈائریکٹر کولن کلارک نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ حماس نے حیرت کا عنصر کھو دیا ہے، لیکن وہ شاید طویل مدت تک لڑنے کے لیے تیار ہے اور اس کے پاس بہت سارے وسائل ہیں،میرے خیال میں حماس کے پاس اب بھی کافی میزائل ہیں اور وہ مزید حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے،اگر حماس کے مزید عناصر اسرائیل میں داخل ہوں گے تو ہم شاید اسرائیل کے خلاف مزید حملے دیکھیں گے لیکن اسرائیلی فوج اب ممکنہ طور پر حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے متحرک ہے، آنے والے دنوں اور ہفتوں میں اس سے بھی زیادہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا امکان ہے کیونکہ تل ابیب اس وقت کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں نہیں ہے۔
چوتھا منظرنامہ: کیا جنگ طول پکڑے گی؟
صہیونی اخبار Haaretz نے لکھا کہ حماس کو کمزور کیے بغیر، ناکہ بندی میں کمی کرکے جنگ بندی کو مستقبل کے لیے اسرائیل کی شکست سمجھا جاتا ہے۔
اس حوالے سے نیویارکر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے حماس نے حملے کی تیاری کی، دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملے کیے لیکن اسرائیلی فوج کے پاس غزہ پر قابو پانے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ہی طاقت، یہ 20 لاکھ لوگوں کی سرزمین ہے، اور چونکہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، وہ مزید ناراض ہوں گے۔
پانچواں منظر نامہ: جنگ کے مستقبل میں صیہونی قیدیوں کا کیا کردار ہے؟
نیویارکر نے اس تناظر میں لکھا ہے کہ حماس اور جہاد اسلامی گروپوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے تقریباً 100 لوگوں کا انجام اسرائیل کے لیے اہم ہے،ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ اسرائیل کے لیے کافی وزنی ہے۔
مشہور خبریں۔
امریکہ کی ایک اور کمزوری سامنے آئی
🗓️ 26 ستمبر 2023سچ خبریں:امریکی سیاست دان ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ایوان نمائندگان کے
ستمبر
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کا بھارتی مظالم کا شکار کشمیری خواتین کو خراج تحسین
🗓️ 8 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر شاخ
مارچ
طوفان الاقصی کے بارے میں صیہونی فوج کا اعتراف
🗓️ 18 مارچ 2024سچ خبریں: صیہونی مسلح افواج کے سربراہ ہرتزی ہالوی نے 7 اکتوبر
مارچ
آصف زرداری نے ’الیکٹیبلز‘ کو راغب کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دیں
🗓️ 26 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) سابق صدر مملکت و رہنما پیپلز پارٹی آصف علی
نومبر
صہیونی منظر نامہ، نہ جنگ، نہ جنگ بندی
🗓️ 19 جنوری 2024سچ خبریں:جنگ کو 100 دن گزر چکے ہیں، کیا تل ابیب کی
جنوری
ترکی کے ساتھ محاذ آرائی یونان کے لئے درد سر
🗓️ 28 ستمبر 2022سچ خبریں: بحیرہ ایجیئن میں اپنے جزائر کو مسلح کرنے پر
ستمبر
سعودی حکام کی شہداء کی قبروں کو مسمارکرنے کی کوشش
🗓️ 12 اکتوبر 2021سچ خبریں:سعودی حکومت نےاس ملک کے مشرق میں شہداء کے خاندانوں سے
اکتوبر
بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ فروری میں 5کشمیریوں کو شہید کیا
🗓️ 1 مارچ 2023سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں
مارچ