سید ہاشم صفی الدین ؛ جہاد سے شہادت تک

ہاشم صفی الدین

?️

سچ خبریں: حزب اللہ لبنان کے اراکین قیادت میں شامل ممتاز عسکری کمانڈر اور سیاستدان سید ہاشم صفی الدین کا 1964 میں جنوبی لبنان کے قصبہ دیر قانون النہر میں ایک معروف شیعہ خانوادے میں پیدائش ہویے۔ وہ شہید جنرل سید حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی تھے اور زندگی کے بیشتر اہم مواقف میں ان کے ہمرکاب رہے۔
سید ہاشم نے عراق اور ایران کے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کی اور حزب اللہ کے قیام کے ابتدائی دور ہی میں اس میں شمولیت اختیار کر کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔
صفی الدین خاندان سیاسی اور مذہبی حلقوں میں ایک پہچانا ہوا نام ہے، جس نے شیعہ مراجع تقلید اور نامور سیاستدان جیسے محمد صفی الدین (1960 اور 1970 کی دہائیوں میں رکن پارلیمنٹ) پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے 1983 میں محمد علی الامین (لبنان کی شیعی اسلامی کونسل کے قانون ساز ادارے کے رکن) کی صاحبزادی سے شادی کی۔ ان کے بھائی عبداللہ صفی الدین حزب اللہ کے ایران میں نمائندہ ہیں۔
مقاومت میں سیاسی و عسکری تجربہ
سید ہاشم صفی الدین نے 1980 کی دہائی میں سید حسن نصراللہ کے بعد دینی تعلیم کے لیے قم المقدسہ کا سفر کیا۔ تاہم، نصراللہ نے لبنان واپسی اور حزب اللہ کی تشکیل کے بعد 1994 میں صفی الدین کو قم سے طلب کرکے انہیں اہم سیاسی اور عسکری ذمہ داریاں سونپی۔ سید ہاشم صفی الدین شیخ نبیل قاووق کے ہمراہ حزب اللہ کے سینئر ترین عسکری کمانڈر حاج عماد مغنیہ کی خاص توجہ کا مرکز رہے۔
قم سے واپسی پر، انہیں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کا سربراہ مقرر کیا گیا، جو پارٹی کے لیے ایک حکومت کی مانند تھی۔ اس طرح، صفی الدین پارٹی کی داخلی پالیسیوں کے نفاذ اور اس کے انتظامی ڈھانچے کی ترقی کے ذمہ دار بن گئے۔
سید ہاشم صفی الدین نے 33 روزہ جنگ کے بعد بیروت کے جنوبی مضافات (ضاحیہ) کی تعمیر نو کی نگرانی کی۔ صیہونی ریجیم نے اس جنگ کے دوران اپنی شکستوں کا بدلہ لینے کے لیے اس علاقے میں "زمین جلانے” کی پالیسی اپناتے ہوئے فضائی حملوں میں اس کی بیشتر بنیادی ڈھانچے کی تباہی مچا دی۔ صفی الدین نے 2012 میں اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ جنگ کے بعد لبنان کی تعمیر نو صیہونی ریجیم پر ایک نیا فتح تھی ۔
شہید صفی الدین عملی طور پر حزب اللہ کے نمبر 2 شخصیت اور اس کے اعلیٰ ترین رہنماؤں میں سے تھے۔ سیاسی و انتظامی شاخ میں اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ وہ عسکری ونگ میں بھی فعال تھے۔ وہ پارٹی کی عمومی پالیسیوں کی رہنمائی میں سرگرم عمل تھے اور اکثر مقاومت کے ترجمان کے طور پر، لبنان اور خطے کو درپیش چیلنجوں کے تناظر میں اس کے موقف اور نقطہ نظر کو واضح کرتے تھے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد فلسطین کی حمایت میں پیش قدم
امریکہ نے 2017 میں سید ہاشم صفی الدین کو "دہشت گردی کے ملزمان” کی فہرست میں شامل کیا اور 2018 میں ان پر پابندیاں عائد کیں۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد صیہونی ریاست کے مظالم کے بعد، جب پوری دنیا مظلوم اہل غزہ کی فریاد سننے والے کے منتظر تھی، صفی الدین ان مظالم کے خلاف موقف اختیار کرنے والے حزب اللہ کے پہلے رہنما تھے۔ 8 اکتوبر 2023 کو بیروت کے جنوبی ضاحیہ میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امت آپ کے ساتھ ہے۔ ہمارے دل آپ کے ساتھ ہیں، ہمارے ذہن آپ کے ساتھ ہیں، ہماری روحیں آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمارا تاریخ، ہمارے ہتھیار اور ہمارے میزائل آپ کے ساتھ ہیں۔ اور ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ اس تقریر کے بعد صیہونی ریاست کے خلاف غزہ کی حمایت میں لبنانی محاذ پر حزب اللہ کی کارروائیاں شروع ہو گئیں۔
عہدے اور ذمہ داریاں
• 1994: حزب اللہ کے بیروت علاقے کے سربراہ مقرر ہوئے۔
• 1995: پارٹی کی عسکری سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے کونسل آف ریزیسٹنس کے سربراہ بنے۔
• 1998: حزب اللہ کی قیادتی کونسل کے رکن بنے۔
• 1998: ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے عہدے پر ترقی پا کر حزب اللہ کے نمبر 2 شخصیت بن گئے۔
• انہوں نے پارٹی کے عسکری ڈھانچے کے اعلیٰ ترین ادارے، جہادی کونسل کی صدارت بھی سنبھالی۔
• نومبر 2010: جنوبی علاقے کے عسکری کمانڈر منتخب ہوئے۔
سید ہاشم صفی الدین کے نقطہ نظر میں مقاومت کے جامع اصول
شہید سید ہاشم صفی الدین نے اپنے ممتاز جہادی سفر میں فلسطین کے آرمان کی صرف سیاسی حمایت پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ وہ مقاومت کی گروہوں کے ساتھ مسلسل منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کا ایک لازمی حصہ تھے۔ انہوں نے "استراتژی وحدت میادین” کے تحت لبنان، شام، عراق اور یمن میں محاذوں کو جوڑنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں۔
سید صفی الدین نے اپنے خطابات اور عملی اقدامات کے ذریعے زور دیا کہ فلسطین کے خلاف ہونے والی ہر جنگ درحقیقت پورے محور مقاومت کے خلاف جنگ ہے۔ سید ہاشم صفی الدین ایک واضح اور دوررس استراتژیک سوچ کے مالک تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ مقاومت محض ایک عسکری قوت نہیں، بلکہ ایک مکمل منصوبہ ہے جو سیاست اور معاشرے، ہتھیار اور عقیدے، نیز مقامی موجودگی اور علاقائی اثر کو یکجا کرتا ہے۔
شہید کا عقیدہ تھا کہ جو مقاومت عوام کے ضمیر میں جڑیں نہ رکھتی ہو اور اپنے عوامی و معاشرتی ماحول سے مربوط نہ ہو، وہ نامکمل ہے۔ اسی لیے، انہوں نے سماجی سرگرمیوں کی رہنمائی اور معاشرے کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عوام مقاومت کو گلے لگاتے ہیں اور اسے اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔
سید ہاشم صفی الدین محض ایک لبنانی شخصیت نہیں تھے، بلکہ وہ محور مقاومت کا ایک حصہ تھے جو لبنان سے فلسطین، شام، عراق، ایران اور یمن تک پھیلا ہوا ہے۔ ان کا موقف خطے کے عادلانہ مسائل کے حوالے سے ہمیشہ حمایتی رہا۔ ان کے نزدیک، لبنان میں اسلامی مقاومت اپنے ماحول سے کٹا ہوا نہیں تھا، بلکہ ایک وسیع محاذ کا حصہ تھا جو خطے میں صیہونی-امریکی منصوبے کا مقابلہ کر رہا تھا۔
شہادت: دیرینہ ساتھی کے جانے کے محض چند روز بعد
8 اکتوبر 2024 کو، صیہونی ریاست نے دعویٰ کیا کہ اس نے ہاشم صفی الدین کو شہید کر دیا ہے۔ صیہونی ریاست نے کافی عرصے تک امدادی اور سول ڈیفنس فورسز کو حملے کی جگہ تک پہنچنے سے روکے رکھا۔ بالآخر، حزب اللہ لبنان نے بدھ 23 اکتوبر 2024 کو سید ہاشم صفی الدین کی شہادت کی سرکاری طور پر تصدیق کی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے ایک تقریر میں انکشاف کیا کہ سید ہاشم صفی الدین کو صیہونی ریاست کے ہاتھوں شہادت سے قبل ہی حزب اللہ لبنان کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا تھا۔
سید ہاشم صفی الدین کا قتل صیہونی ریاست کی طرف سے مقاومت کو نقصان پہنچانے کی ایک مایوس کن کوشش تھی، لیکن یہ اقدام محور مقاومت کی مضبوطی اور استحکام کی ایک اور دلیل ثابت ہوگا۔ اگرچہ سید ہاشم صفی الدین، سید حسن نصراللہ کے بعد قدس کی راہ میں خدا سے جا ملے، لیکن ان دو شہیدوں کی وراثت زندہ رہے گی اور ان کا راستہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ اور مقاومت کی طاقت کا باعث بنے گا۔

مشہور خبریں۔

شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،وزیراعلیٰ بلوچستان

?️ 30 ستمبر 2025کوئٹہ: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ

افغان دہشتگرد کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت گرفتار اور امریکا کے حوالے کیا، دفتر خارجہ

?️ 6 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ علاقائی

کروناویکسین لگانے کی خصوصی مہم پنجاب کے تمام اضلاع میں آج سے شروع ہو گئی ہے

?️ 26 اکتوبر 2021لاہور(سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر

ایپکس کمیٹی کا اجلاس،غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ

?️ 3 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی طور

شبیر احمد شاہ جیل کی مشکلات کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں، ڈی ایف پی

?️ 15 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

افغانستان کے حالات ایران اور پاکستان کے لیے پریشانی کا باعث: عمران خان

?️ 10 دسمبر 2021سچ خبریں:  عمران خان نے جمعرات کو اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ

بائیڈن نے خطہ کا دورہ کر کے اپنے آپ کو رسوا کیا:حماس

?️ 14 جولائی 2022سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان کا کہنا ہے

شراکت داروں کا ’انٹرنیٹ کی گورننس‘ کیلئے قومی سطح پر مشاورت کا مطالبہ

?️ 6 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) شراکت داروں نے قومی سطح پر ڈیجیٹل حقوق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے