سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں پی ٹی آئی کو دی جانے والی نشستوں کو برداشت نہیں کر پا رہیں۔
اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے بتایا کہ پولیس کی کی کارروائی کا مقصد ہمارے ممبران اسمبلی کے بیان حلفی ہتھیانا تھا، انہوں نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں پی ٹی آئی کو دی جانے والی نشستوں کو برداشت نہیں کر پا رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسد عمر سمیت پی ٹی آئی کے 3 رہنماؤں کے استعفوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن معطل
عمر ایوب نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کے مطابق قانون کی پاسداری سے ملک ترقی کرتا ہے، جب پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی تو معیشت کی گروتھ چھ فیصد تھی، جبکہ پی ڈی ایم حکومت میں یہ منفی ہو گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ممبران اسمبلی کے کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے تحریک انصاف کو کامیاب کیا، محسن نقوی کے دور میں پنجاب میں گندم امپورٹ کی گئی لیکن گندم کے سیزن میں ہمارے کسانوں سے گندم نہیں خریدی گئی۔ انوارالحق کاکڑ اور حنیف عباسی کی بھی گندم کے مسئلے پر لڑائی ہوئی اور اب بھی سگریٹ، ڈیزل اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے سوال اٹھایا کہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے بارڈر پر اسمگلنگ کون کروا رہا ہے؟ کیا بارڈر پر پٹواری ہیں جو اسمگلنگ کروا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے لئے وسائل ہی نہیں ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سیاسی حکومت کی ناکامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ریاست کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ تمام ادارے بشمول فوج آرٹیکل 7 کے تحت ریاست کے ماتحت ہوتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے عراق، لیبیا اور شام کی مثالیں دیں کہ وہاں حالات خراب ہیں لیکن بطور فوج کے ترجمان انہوں نے فوج کی بجائے ایک فائنانس منسٹر کی طرح پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے سمدھی صابر مٹھو کی اربوں کی پراپرٹی کہاں سے آئی؟ منشیات کی اسمگلنگ پاکستان میں عروج پر ہے اور یہ کون لوگ کر رہے ہیں، انہیں سامنے لایا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ مراد سعید چھپا ہوا ہے کیونکہ اس نے دہشت گردوں کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کمیونٹی کی کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیکٹا 2008 میں بنا تھا اور مختلف رپورٹ آتی رہی جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں دہشت گردی کم ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کو لکھا جائے گا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ نظام اس ملک میں مزید نہیں چل سکتا۔ وزیر اعلیٰ علی امین نے کہا کہ جو ریاست کا لبادہ اوڑھ کر چھپتے ہیں، انہیں کھل کر سامنے آنا چاہیے۔