عمران خان کا پی ٹی آئی کو ’نشانہ بنائے جانے‘ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا جس میں ’نامعلوم افراد‘ کے ساتھ ملی بھگت سے پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو ریاستی حکام کی جانب سے مبینہ طور پر دبانے اور نشانہ بنانے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

میڈیا کے مطابق عمران خان کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن کو ریاستی حکام کے امور میں سیاسی اور غیر سیاسی مداخلت اور آئین کے تحت اداروں کی طرف سے لیے گئے حلف کی خلاف ورزی کا جائزہ لینا چاہیے، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرے، جس میں زندگی کے حقوق، اجتماع کی آزادی، اظہار رائے، نقل و حرکت، معلومات اور منصفانہ عدالتی ازالے کی ضمانت دی گئی ہے۔

درخواست میں پی ٹی آئی کو ترجیحی طور پر 24 نومبر کو ہونے والے سیاسی اجتماعات کے انعقاد کے لیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) سے انکار کے خلاف سپریم کورٹ سے ہدایت کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں متعدد فریقین کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تقریباً تمام اہم وزارتیں شامل ہیں۔

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ذریعے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے غلط استعمال کو روک کر اجتماع کے حق کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہدایات جاری کرے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو امن عامہ کی بحالی کے آرڈیننس (ایم پی او) 1960 کے تحت سیاسی کارکنوں، شہری اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف نظر بندی کے احکامات کے اندھا دھند اور غیر قانونی استعمال کو بھی روکنا چاہیے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ حکام کو انہی افراد کے خلاف ایک کے بعد ایک ایف آئی آر درج کرنے سے یہ قرار دیتے ہوئے روکے کہ اعلیٰ عدالتوں کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ پولیس اور حکام کو کسی ایسے ملزم کو گرفتار کرنے اور حراست میں لینے سے روکنے کے لیے احکامات جاری کریں جہاں شہریوں کو ہراساں کرنے اور انہیں آزادی سے محروم کرنے کا ارادہ ہو۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو یہ احکامات بھی دینے چاہئیں کہ عدالت کو پہلے مطلع کیے بغیر کوئی گرفتاری عمل میں نہ آئے، ریاست کو دستیاب گرفتاری کے اندھا دھند اختیارات پر روک لگائی جائے اور پرامن احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کو معمول بنا کر قانون کے غلط استعمال کو روکا جائے۔

درخواست میں حکومت اور ریاستی حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ’نامعلوم افراد‘ کے ساتھ ملی بھگت سے کی جانے والی بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس میں ریاست کی طرف سے سیاسی شخصیات، انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتاریوں، من گھڑت الزامات اور حراست میں لیے جانے کے ذریعے ہراساں کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

درخواست میں اختلاف رائے کو دبانے، سیاسی شرکت میں رکاوٹ ڈالنے اور جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد کو ختم کرنے کے لیے قوانین کے غیر متناسب اطلاق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

مشہور خبریں۔

پیشیوں کی آڑ میں عمران خان کے قتل کی سازش کی جارہی ہے، اسد عمر کا دعویٰ

?️ 7 مارچ 2023لاہور: (سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی  کے جنرل

یوکرین کیسے روس کی جاسوسی کرتا ہے؟

?️ 18 جولائی 2023سچ خبریں: روسی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے منگل (آج)

ہمیشہ مظلوم کی حمایت کرنے والی عوام

?️ 14 اکتوبر 2023سچ خبریں: پاکستان کے مسلمان عوام اس ملک کے چھوٹے اور بڑے

کورونا:عثمان بزدار نے ایس اوپیز پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا حکم دے دیا

?️ 14 مئی 2021لاہور(سچ خبریں)وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب میں کورونا وائرس کے پیش

یوکرین جنگ کس نے شروع کی؟

?️ 6 اکتوبر 2023سچ خبریں: روس کے صدر نے والدائی بین الاقوامی کانفرنس میں اعلان

امریکہ اور نیٹو کے جرائم عصر حاضر تک محدود نہیں ہیں

?️ 26 مارچ 2022سچ خبریں:  امریکہ میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے کہا کہ

نصراللہ نے صیہونیوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

?️ 9 جون 2021سچ خبریں:رائے الیوم نے اپنے اداریے میں لکھاکہ لبنان میں حزب اللہ

پاکستانی تخلیق کاروں کو وائرل مواد کی تیاری میں مدد کے لیے ٹک ٹاک کا پروگرام

?️ 22 اکتوبر 2024سچ خبریں: شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی جانب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے