?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو نئی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری تجویز مان لی جائے تو قانون نہیں ٹرائل کالعدم ہوگا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سوال یہ نہیں کہ 105 ملزمان کا ملٹری ٹرائل کے لیے سلیکشن کیسے ہوئی، اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
انہوں نے عدالت کو نئی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری تجویز مان لی جائے تو قانون نہیں ٹرائل کالعدم ہوگا، ملٹری کورٹس سے جن سزاؤں میں عمل ہوچکا وہ پاسٹ اینڈ کلوز ٹرانزیکشن کہلائیں گی جبکہ جن ملزمان کی سزا باقی ہے وہ انسداد دہشت گردی عدالت ٹرانسفر ہو جائیں گے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ پاسٹ اینڈ کلوز ٹرانزیکشن سے ملٹری ٹرائل کی توثیق نہیں ہو جائے گی؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کیا آپ نے آرمی ایکٹ کے سیکشن 94 کو چیلنج کیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ملزمان کی حوالگی کے وقت جرم کا تعین نہیں ہوا تھا تاہم سیکشن 94 کی لامحدود صوابدیدی اختیار کو بھی چیلنج کیا ہے، ملزمان کی ملٹری حوالگی کا فیصلہ کرنے والے افسر کے اختیارات لامحدود ہیں جبکہ اس ملک میں وزیر اعظم کا اختیار لامحدود نہیں، ملزمان حوالگی کا اسٹرکچر ہونا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا سیکشن 94 کا اطلاق اس پر ہوگا جو آرمی ایکٹ کے تابع ہے، انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے بعد ملزمان آرمی ایکٹ کے تابع ہو گئے، انسداد دہشت گردی عدالت کمانڈنگ افسر کی درخواست کو مسترد بھی کر سکتی تھی۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کورٹ مارشل کرنے کا فیصلہ ملزمان کی حوالگی سے قبل ہونا تھا، اگر کورٹ مارشل کا فیصلہ نہیں ہوا تو ملزمان کی حوالگی کیسے ہو سکتی ہے؟
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کمانڈنگ افسر کی درخواست میں حوالگی کی وجوہات بتائی گئیں یا نہیں جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کمانڈنگ افسر کی درخواست میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
جسٹس نعیم اختر افغان بولے کہ مزمان حوالگی کی درخواست میں وجوہات بتائی گئی ہیں، درخواست میں بتایا گیا کہ ملزمان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے جرائم ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت شکایت کے اندراج کا طریقہ ضابطہ فوجداری میں واضح ہے، درخواست مجسٹریٹ کو جاتی ہے جو بیان ریکارڈ کرکے فیصلہ کرتا ہے کہ تفتیش ہونی چاہیے یا نہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ درخواست ایف آئی آر کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے تاہم یہ طے شدہ ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت درخواست وفاقی حکومت ہی دے سکتی ہے، کوئی پرائیویٹ شخص آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت درخواست نہیں دے سکتا ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔


مشہور خبریں۔
44 سال بعد شہید صدر کے قاتل کی پہچان
?️ 6 فروری 2025سچ خبریں: شہید محمد باقر الصدر کے قتل کے مرکزی ملزم سعدون
فروری
تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے لیے پرامید ہیں:شیخ رشید احمد
?️ 23 مارچ 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعطم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی
مارچ
شام کے خلاف صیہونی حکومت کی سازش؛ فلسطینی مہاجرین کا بڑا بحران
?️ 8 اپریل 2025سچ خبریں:صہیونی ریاست کی شام کے خلاف جارحانہ اور قبضہ گیرانہ کارروائیوں
اپریل
روس کا جدید ترین ہائپر سونک بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا اعلان
?️ 23 نومبر 2024سچ خبریں:روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے خطاب میں روس کے جدید
نومبر
عدالت سے ’کلین چٹ‘ ملنے کے بعد نواز شریف انتخابات میں حصہ لیں گے
?️ 10 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد
نومبر
ہمارے میزائلوں کی درستگی اور طاقت ہر روز بڑھ رہی ہے:الحوثی
?️ 30 جون 2022سچ خبریں:یمن کی انصاراللہ تحریک کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ہمارے
جون
پاکستان اگلے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی میزبانی کرے گا، ابھی سے تیاری کر نا ہوگی ،شہباز شریف
?️ 12 ستمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے
ستمبر
یمن جنگ کے نتائج؛سعودی عرب کا پورا نہ ہونے والا آٹھ سالہ خواب
?️ 21 مارچ 2023سچ خبریں:یمن پر سعودی اتحاد کے حملے کو تقریباً 8 سال گزر
مارچ