ججز کے استعفے جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں: خواجہ سعد رفیق

?️

لاہور: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دے کر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جناب اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ ان کی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے، اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ مستعفی ہونے والے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی، صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔

سابق وفاقی وزیر نے مزید لکھا کہ بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نظر آ رہا ہے کہ استعفوں کا یہ سلسلہ یہاں نہیں رُکے گا بلکہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مخالف کو پکڑا جا سکتا ہے نہ ہی ملک دشمن قرار دیا جاسکتا ہے۔

لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے، دشمنوں میں گھرا نیوکلیئر پاکستان آخر کہاں تک اور کب تک اندرونی محاذ آرائی کا متحمل ہوگا؟ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے نئے تنازعات کو جنم دینا دانشمندی نہیں کہلاتا؟ ان استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہونے والی فالٹ لائنز پُر کرنے کی فکر کرنا ہی مناسب عمل ہوگا۔

مشہور خبریں۔

سرکاری امور میں آرمی چیف کے کردار کے تعین کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

?️ 28 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ

امریکہ میں کورونا ویکسین کے حصول میں بھی نسلی امتیاز

?️ 21 فروری 2021سچ خبریں:امریکی متعدی امراض کے ماہر نے سرکاری طور پر کورونا ویکسین

برطانوی وزیراعظم کوہٹانے کی تحریکیں تیز ہوئی

?️ 26 جنوری 2024سچ خبریں:ہمارا سیاسی نظام دیوالیہ ہو چکا ہے اور ملک کو بڑے

من پسند تعیناتیوں، ترقیوں کیلئے کوشاں نادرا کے 1500 ملازمین کے گرد گھیرا تنگ

?️ 7 نومبر 2022 اسلام آباد:(سچ خبریں) نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے 1500

چینی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے وزیر اعظم نے کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو کردی

?️ 25 اگست 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ

وفاقی حکومت کا آئندہ بجٹ میں سخت معاشی پالیسی جاری رکھنے کا فیصلہ

?️ 22 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے بجٹ2024-25 میں سخت معاشی پالیسی

ہبل سے لی گئی ستاروں کی نئی تصویر نے  سائنسدانوں کو حیران کر دیا

?️ 20 دسمبر 2021کیلیفورنیا( سچ خبریں)خلائی دوربین ہبل سے لی گئی ستاروں کی نئی تصویر

او آئی سی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کون کر رہے ہیں؟

?️ 6 اگست 2024سچ خبریں: نائب وزیرِ اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار او آئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے