بلوچستان میں سیاسی بحران میں مزید شدت آگئی

?️

کوئٹہ(سچ خبریں) بلوچستان میں سیاسی بحران اس وقت شدت اختیار کرگیا جب ناراض وزرا، مشیروں اور پارلیمانی سیکریٹریز کے ایک گروپ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی سے تنازع پر اپنے استعفے صوبائی گورنر کو جمع کرا دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض اراکین و اتحادیوں نے جام کمال خان کو عہدے سے سبکدوش ہونے کے لیے 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ناراض گروپ نے رات گئے گورنر ہاؤس میں گورنر سید ظہور احمد آغا سے ملاقات کی اور اپنے استعفے ان کے حوالے کردیے۔

استعفیٰ دینے والوں میں وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی، وزیر خوراک سردار عبدالرحمٰن کھیتران، وزیر سماجی بہبود میر اسد بلوچ، وزیراعلیٰ کے مشیر اکبر آسکانی اور محمد خان لہری، پارلیمانی سیکریٹری بشریٰ رند، مہ جبین شیران، لالہ راشد بلوچ اور سکندر عمرانی شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ناراض رہنماؤں کے مطالبے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں 28 نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس سے قبل میر ظہور احمد بلیدی نے کہا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی اپنے عہدے سے سبکدوش نہیں ہوتے تو ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں گے۔

صوبائی وزیر سماجی بہبود اسد بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ کے بھیجے گیے وفد سے ملاقات ہوئی انہوں نے جام کمال کے لیے مزید وقت مانگا تھا لیکن ‘ہم نے کہا کہ ہم جام کمال کو پہلے ہی تین سال کا وقت دے چکے ہیں، اب مزید وقت نہیں دے سکتے’۔واضح رہے کہ سردار محمد صالح بھوتانی نے وزیر اعلیٰ سے اختلافات پیدا ہونے پر 3 ماہ قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اسد بلوچ نے کہا تھا کہ ‘ناراض اراکین، اتحادیوں اور اپوزیشن کے نمبر پورے ہیں، ہمیں 38 سے 40 اراکین کی حمایت حاصل ہے، ہم خیالوں نے اپنے استعفے لکھ رکھے ہیں، بس اپنے ساتھیوں کا انتظار اگلے 24 گھنٹے تک کریں گے جس کے بعد استعفے جمع کروا دیے جائیں گے’۔

صوبائی اراکین اسمبلی کی جانب سے یہ مطالبہ جام کمال کی جانب سے بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے استعفے کے بعد سامنے آیا ہے، جہاں جام کمال کو چند صوبائی وزرا اور پارٹی کے اراکین اسمبلی کی مخالفت کا سامنا ہے اور وہ وزیر اعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بی اے پی کے ناراض اراکین کا مؤقف ہے کہ وہ جام کمال علیانی کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران پہلی مرتبہ رواں برس جون میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اپوزیشن نے صوبائی اسمبلی کے باہر جام کمال کی قیادت میں کام کرنے والی حکومت کے خلاف کئی دنوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جو ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کے حوالے سے تھا۔

احتجاج بعد میں شدت اختیار کر گیا تھا اور پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے اپوزیشن کے 17 اراکین کو مقدمے میں نامزد کردیا تھا۔بعد ازاں اپوزیشن نے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی تھی-

مشہور خبریں۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین بن گئے

?️ 5 جولائی 2023کراچی: (سچ خبریں) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب سے کراچی

وزیر خارجہ کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر زور

?️ 26 اگست 2021اشک آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ترکمانستان پہنچے جہاں انہوں

ورلڈ کپ میں عرب اور مسلمان شائقین کے رویے نے صیہونیوں کے سمجھوتہ معاہدوں کے خواب چکنا چور کر دیے:عطوان

?️ 11 دسمبر 2022سچ خبریں:ایک ممتاز عرب تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ قطر میں

پاکستانی ویب سائٹس سے 24 لاکھ افراد کے ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف

?️ 4 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) گلوبل سائبر سیکیورٹی کمپنی ’کیسپرسکی‘ نے انکشاف کیا

ایران کے اسرائیل پر حملے میں عراقی سرزمین کا استعمال نہیں ہو گا:عراقی وزیر خارجہ

?️ 8 نومبر 2024سچ خبریں: عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے مغربی میڈیا کی

فلسطینی مجاہدین کا شکریہ کہ انھوں نے عربوں کا وقار لوٹا دیا

?️ 22 مئی 2021سچ خبریں:انٹر ریجنل رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر اور عرب دنیا

بٹ کوائن پہلی بار 80 ہزار ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا

?️ 11 نومبر 2024سچ خبریں: بٹ کوائن اتوار کو تاریخ کی نئی بلندی پر پہنچ

مقبوضہ جموں وکشمیر میں صحافی مشکل حالات میں پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے پر مجبور

?️ 2 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے