کوئٹہ: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے مقتول سینئر وکیل ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر کے بیٹے نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ان کے والد کو سابق وزیراعظم کے کہنے پر قتل کیا گیا۔
خیال رہے کہ عبدالرزاق شر کو منگل کے روز ایئرپورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول بلوچستان ہائیکورٹ جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے لیس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا تھا کہ ’مقتول وکیل کو جسم کے مختلف حصوں پر 15 گولیاں لگیں جو ان کی موت کا سبب بنیں‘۔
قتل کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) 6 جون کو کوئٹہ کے شہید جمیل پولیس اسٹیشن میں شر کے بیٹے ایڈوکیٹ سراج احمد کی شکایت پر درج کی گئی۔
ایف آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (جان بوجھ کر قتل)، 109 (اعانت کی سزا اگر اعانت کردہ فعل کا ارتکاب اسکے نتیجے میں ہوا ہو اور جبکہ اس کی سزا کیلئے کوئی واضح حکم نہ ہو) اور 34 (ایک مشترکہ نیت کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد افراد کی طرف سے کیا گیا فعل) جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 6 اور 7 لگائی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق سراج احمد نے پولیس کو بتایا کہ انہیں 6 جون کی صبح 9 بج کر 40 منٹ پر اطلاع ملی کہ ان کے والد کو گولی لگنے کے بعد سول اسپتال لے جایا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں ان کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’میں فوری طور پر سول اسپتال پہنچا جہاں میں نے اپنے والد کی لاش کو خون میں لت پت پایا‘۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ان کے والد نے پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت درخواست دائر کی تھی درخواست گزار نے کہا کہ وہ اس کیس کی وجہ سے اپنے والد کے قتل میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے دیگر افراد کے ملوث ہونے کے بارے میں ’پُر یقین‘ ہیں۔
شکایت گزار کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے صبح 9:20 بجے ایئرپورٹ روڈ پر ان کے والد پر اس وقت ’اندھا فائرنگ‘ کی جب وہ عدالت جا رہے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے والد کو پی ٹی آئی سربراہ کے کہنے پر قتل کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ والد نے انہیں یہ بھی بتایا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمے کے سلسلے میں انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں۔
شکایت گزار نے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس بھی اطلاع ملنے پر سول ہسپتال پہنچی جہاں جسم کے ’“سرسری معائنے‘ کے بعد پتا چلا کہ مقتول کے چہرے، گردن، دائیں بازو، سینے، کمر اور دائیں ٹانگ پر آٹھ زخم آئے تھے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ معلومات پوسٹ مارٹم اور دیگر ضروری طریقہ کار کے لیے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر کو فراہم کی گئی تھیں۔
کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر کے قتل پر بلوچستان بھر میں وکلا نے بدھ کو (آج) دوسرے روز بھی عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رکھا۔
قتل کی مذمت کرتے ہوئے وکلا تنظیموں نے صوبے بھر میں عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔
دریں اثنا، حکومت اور پی ٹی آئی نے واقعے پر الزام تراشی کی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
آج ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد کاکڑ نے کہا کہ عدالتی بائیکاٹ تین روز تک جاری رہے گا، انہوں نے عبدالرزاق شر کے قتل کی شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج پر مقتول کے اہل خانہ کو اعتماد میں لینا چاہیے۔‘
عابد کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک وکیل کے قاتل گرفتار نہیں ہو جاتے۔‘
ایک علیحدہ بیان میں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف حکومتی الزامات کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک ذمہ دار سرکاری عہدیدار نے وکلا تنظیموں اور مقتول کے اہل خانہ کو اعتماد میں لیے بغیر ایک سیاسی جماعت کے رہنما کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا، یہ الزامات ’سیاسی فائدے‘ کے لیے لگائے گئے۔
بیان میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ حکومت کے الزامات ’تفتیش کو متاثر کرنے کی کوشش‘ ہیں۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے ’غیر محتاط بیانات‘ جاری کرنے میں تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور مطالبہ کیا کہ قتل کی ایف آئی آر فوری درج کی جائے۔