سچ خبریں: شام میں متعین یمنی سفیر عبداللہ علی صبری نے لبنان کی اسلامی استقامت کے قیام اور صیہونی حکومت کے خلاف اس کی فتوحات کی 40ویں سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے تاکید کی کہ اس استقامت نے قوم کو سربلند کردیا ہے۔
المنار کے ساتھ ایک انٹرویو میں صبری نے کہا کہ جنوبی لبنان کی آزادی کے بعد سے قوم فتوحات کے دور میں داخل ہو گئی اور استقامت نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ اور اس تحریک کے جنرل سکریٹری سید حسن نصر اللہ تمام آزاد یمنیوں کے دلوں میں ایک عظیم مقام رکھتے ہیں اور انہوں نے یمن کے مسئلے میں مدد کی ہے اور یمنی قوم کی مظلومیت کا دفاع کیا ہے۔
شام میں یمن کے سفیر نے کہا کہ حزب اللہ یمن کے بارے میں اس واضح موقف کی وجہ سے بہت زیادہ دباؤ میں ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنے موقف سے نہیں ہٹی اور اسے نظر انداز نہیں کیا۔
صابری نے یمن کے لیے سیاسی اور میڈیا کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف حزب اللہ کی طرف سے نہیں بلکہ استقامتی محور کے تمام اطراف سے اسلامی جمہوریہ ایران سے لے کر فلسطینی گروہوں اور عرب جمہوریہ شام عراق اور بحرین تک ہے۔
شام میں یمنی سفیر نے استقامت کے محور کے درمیان ہم آہنگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سید حسن نصر اللہ نے اعلان کیا کہ فلسطین میں مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کو نشانہ بنانے کا مطلب علاقائی جنگ ہے سید عبدالملک بدر الدین الحوثی فوری جواب دیا اور کہا کہ یمن تیار ہے اس مساوات کا حصہ بنیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آہنگی بہت وسیع ہے اور استقامت کا محور ایک اکائی اور ایک لازم و ملزوم جزو ہے۔