سچ خبریں: برطانوی اخبار گارڈین نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت شہری بغاوتوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے دوچار ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانوی اخبار گارڈین نے صہیونی فوج کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر صہیونی فوج میں ریزرو فورسز کا خدمات کو انجام نہ دینا اس حکومت میں شہری بغاوت کی نئی سطحوں کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صیہونی وزیر جنگ بھی نیتن یاہو کے خلاف؛اہم بیان
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خدمت چھوڑنے والوں کا بحران واحد چیلنج نہیں ہے جس نے بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کو بے بس کر دیا ہے بلکہ تل ابیب کو 1973 کے بعد سب سے بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ میں کمی اور سنگین معاشی صورتحال کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقوں سے ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرگرم کمپنیوں کا انخلا نیز وسیع پیمانے پر ہڑتالیں نیتن یاہو کی کابینہ کو درپیش دیگر بحران ہیں۔
اس رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران صیہونی فوج جسے تمام طبقات کے لوگوں کی فوج ہے اور ان کو متحد کرنے والی شمار کی جاتی ہے ، کی شبیہ کمزور ہوئی ہے اور صیہونی معاشرے میں عدم مساوات اور اندرونی تفرقہ پیدا ہوا ہے جو مسلح افواج کے ڈھانچے سے عیاں ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس سے قبل صیہونی فوج کے بہت اہم یونٹس اور محکموں جیسے پائلٹوں نے لبنان کے ساتھ دوسری جنگ جیسے مسائل کے خلاف احتجاجاً اپنی سروس چھوڑنے کی دھمکی دی تھی لیکن صیہونی حکومت نے کبھی بھی ایسی شہری بغاوت نہیں دیکھی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی فوج کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے پیش کردہ عدالتی اصلاحات کے بعد بین الاقوامی میدان میں ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے خلاف فوجی بغاوت کے آثار
درایں اثنا تل ابیب نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کا قانونی نظام اتنا مضبوط ہے کہ فوج کی طرف سے قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کر سکے۔
صیہونی ریزرو جنرلز میں سے ایک یائر گولن نے گارڈین کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ فوجی خدمات چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ مظاہرہ ناکام ہو گیا ہے، فی الحال ہماری ترجیح اس کابینہ کے خلاف لڑنا ہے۔