سچ خبریں: سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اوسلو اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے بغیر غزہ کے مستقبل کے بارے میں بات کرنا ممکن نہیں ہے۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں عرب اسلامی کمیٹی کے ارکان نے اوسلو میں ناروے کے وزیر اعظم یونس گہراسٹور اور شمالی یورپی ممالک (ناروے،ڈنمارک، سویڈن، فن لینڈ، آئس لینڈ) اور بینیلکس ممالک (بیلجیم، لکسمبرگ اور ہالینڈ) ) کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جس میں غزہ جنگ اور غزہ کی پٹی کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ کا کردار
ناروے اور سعودی عرب کے مشترکہ اقدام پر منعقد ہونے والی اس ملاقات میں شریک حکام نے جنگ بند کرنے، قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس ملاقات میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن اآل ثانی، اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی، فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض مالکی، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے شرکت کی،اس ملاقات میں اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ بھی موجود تھے۔
سعودی عرب کی حکومت نے ایک بیان میں لکھا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور عرب اسلامی کمیٹی کے ارکان نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو مسترد کرنے میں اپنے مشترکہ موقف کا اظہار کیا۔
انہوں نے فوری اور مکمل جنگ بندی نیز شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا،اس بیان کے مطابق ان ممالک نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فوری آمد اور اس پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی تشدد کا مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ناروے کے دارالحکومت میں مشرق وسطیٰ اور شمالی اور مغربی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے فوری جنگ بندی اور تشدد سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: میدان جنگ میں شکست کا بدلہ فلسطینیوں قیدیوں سے
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ جنگ بندی کے بغیر غزہ کے مستقبل کے بارے میں بات کرنا ناممکن ہے۔