سچ خبریں:امریکہ کی جانب سے عراق سے فوجی انخلا کے معاملے میں تعلل سے کام لینے کی وجہ سے اس ملک میں امریکی فوجیوں کے خلاف حملوں میں تیزی آئی ہے۔
عراقی میڈیا کے مطابق بدھ کی صبح اس ملک کےصوبے المثنی کے مرکز میں واقع السماوہ علاقے میں امریکی فوج کے رسد کارواں پر حملہ ہوا، رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے رسد کارواں پر ای ایف پی قسم کے 2 اینٹی ٹینک بم سے حملہ ہوا،اس کے علاوہ صوبے دیوانیہ میں امریکی فورسز کا رسد کارواں دھماکہ خیز مواد پر مشتمل ایک پیکٹ کی زد میں آگیا۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کی صبح بغداد کے یوسفیہ علاقے میں ایک گھنٹے کے اندر امریکی فوج کے رسد کارواں پر دو بار حملے ہوئے تھے،دوسری طرف عراقی پولیس نے بابل کے گورنر کے دفتر میں ایک بم کو ناکارہ بنانے کی خبر دی ہے، پولیس کے مطابق، اس بم کا نشانہ سکیورٹی کارواں تھا۔
یادرہے کہ کہ بغداد-واشنگٹن معاہدے کے تحت امریکہ کے باوردی دہشتگردوں کو سنہ 2021 کے آخر تک عراق سے نکل جانا تھا ، تاہم وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ اس نے عراق میں اپنا فوجی مشن ختم کر کے اُسے عسکری امور میں مشاورت کا روپ دے دیا ہے اور یہ فورسز عراق میں باقی رہیں گی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق کے استقامتی گروہوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک میں امریکہ کی موجودگی کو ناجائز قبضے کے مترادف سمجھتے ہیں اور امریکی موجودگی جس شکل میں بھی ہو، اسکے ناجائز قبضے کو ختم کراکے ہی دم لیں گے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران شام اور عراق میں امریکی چھاونیوں اور رسد کارواں پر بھی متعدد حملے ہوئے ہیں۔