سچ خبریں:بعض ماہرین کا خیال ہے کہ عراقی سرزمین پر امریکی فوجی مشیروں اور تربیت کاروں کی موجودگی اس ملک میں واشنگٹن کی لڑاکا افواج کی موجودگی سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ اس قدم سے امریکا کو عراقی سکیورٹی اداروں کی خفیہ معلومات کا مکمل علم ہو جائے گا۔
عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی آخری تاریخ کے قریب آتے ہی امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ عراقی سرزمین پر ان کے فوجیوں کی تعداد کم نہیں ہوگی اور ان کا مشن مشورہ اور تربیت ہوگا، المیادین نیوز ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے مطابق، جس پر جولائی کے آخر میں واشنگٹن کے ان کے پہلے دورے کے دوران دستخط کیے گئے تھے، خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اس سال کے آخر تک عراق سے اپنی لڑاکا فوجیں واپس بلا لے گا۔
تاہم 26 جولائی کو امریکی صدر نے اعلان کیاکہ امریکہ اس سال کے آخر میں عراق میں اپنا جنگی مشن ختم کر دے گا تاکہ اس ملک کے ساتھ فوجی تعاون کا ایک نیا مرحلہ شروع کیا جا سکے، سال کے آخر کے بعد ہمارا کوئی جنگی مشن نہیں ہوگا،لیکن دہشت گردی کے خلاف ہمارا تعاون اس نئے مرحلے پر جاری رہے گا جس پر ہم بات کر رہے ہیں اور عراق میں امریکہ کے کردار کو مشورے اور تعلیم کی طرف منتقل کر دیا جائے گا۔
المیادین نے مزید لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پیچھے ہٹنے ،مکمل طور پر چھوڑنے اور مشن کو تبدیل کرنے میں بڑا فرق ہے، یہ ایک بنیادی اور حساس نکتہ ہے جو پچھلے پانچ مہینوں کے دوران بہت زیادہ تنازعات کا موضوع بنا ہوا ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ مسئلہ، واقعات اور تازہ ترین صورتحال سے متعلق ہے۔