سچ خبریں: بھارت سے 40 کینیڈین سفارت کاروں کی ممکنہ بے دخلی سے متعلق خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ اوٹاوا نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک 40 کے قریب کینیڈین سفارت کاروں کی بے دخلی کی خبروں کی اشاعت کے بعد نئی دہلی کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کو بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کا ملوث ہونا پاکستانی کیلئے ’حیران کن نہیں‘، سیکرٹری خارجہ
جسٹن ٹروڈو نے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہ ہندوستان نے 10 اکتوبر تک کینیڈا کے تقریباً 40 سفارت کاروں کو اپنے ملک واپس بھیجنے کی درخواست کی ہے، کہا کہ ہم صورتحال کو مزید بڑھانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور اوٹاوا اس صورتحال میں ہندوستان کے ساتھ تعمیری تعلقات قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل فنانشل ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ بھارت نے کینیڈا سے اپنے 41 سفارت کاروں کو واپس بلانے کو کہا ہے اور ان ذرائع کے مطابق نئی دہلی نے دھمکی دی ہے کہ اگر کینیڈا کے نمائندے مقررہ تاریخ سے زیادہ بھارت میں رہے تو انہیں سفارتی استثنیٰ سے محروم کر دیا جائے گا۔
غور طلب ہے کہ ہندوستان میں کینیڈین سفارت کاروں کی تعداد 62 ہے اور فنانشل ٹائمز کے رابطہ کرنے پر کینیڈا کی وزارت خارجہ اور ہندوستانی حکومت نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: بھارت اور کینیڈا کے درمیان سیاسی کشیدگی ،وجہ؟
یاد رہے کہ کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہو گئے جب اوٹاوا نے 18 ستمبر کو ایک سینئر بھارتی سفارت کار کو اس الزام پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں کینیڈا کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نگر کے قتل میں ملوث تھیں۔