سچ خبریں: صیہونی غاصب حکومت کے ایک اعلیٰ فوجی افسر نے اس حقیقت کو سمجھنے کا مطالبہ کیا کہ لبنان کی حزب اللہ کے پاس موجود پوائنٹ میزائل تل ابیب کے لیے بہت بڑا اسٹریٹجک خطرہ ہیں۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی قابض فوج کے ایک ریزرو افسر نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ کے درست اور نشانے پر مار کرنے والے میزائل اس حکومت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک خطرہ ہیں اور اس کا مداخلتی نظام ان میزائلوں کا مقابلہ نہیں سکتا۔
امیر آویوی نے صیہونی حکومت کے چینل 13 کو انٹرویو دیتے ہوئے اس حکومت کے لیے حزب اللہ کے میزائل خطرے کی سنگینی پر گفتگو کی اور ان میزائلوں کا مقبلہ کرنے کے لیے قابض فوج کے مداخلتی نظام کی ناکامی کا اعتراف کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے میزائلوں سے صیہونیوں کا بڑھتا ہوا خوف وہراس
ایک بیان میں انہوں نے اپنے انتباہات کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میزائل راکٹ نہیں ہے،ہم ایک راکٹ کی رفتار کو ٹریک کرسکتے ہیں جو لانچ کیا گیا ہے اور یہ ہمارے لئے آسان ہے لیکن میزائل کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔
آویوی نے مزید کہا کہ ہم گائیڈڈ میزائلوں کے میدان میں حزب اللہ کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ ایک طویل عرصے سے اسرائیلی فوج کی کاروائیاں حزب اللہ کی اس کوشش کو بے اثر کرنے پر مرکوز ہیں۔
اس سینئر صہیونی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ تل ابیب اس مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حزب اللہ بتدریج اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کر رہی ہے جب کہ اسرائیلکچھ خاص نہیں کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے پاس ایک لاکھ میزائل؛صیہونیوں کی نیندیں حرام
قابل ذکر ہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے فروری 2022 میں اس بات پر زور دیا کہ لبنانی مزاحمت نے گذشتہ برسوں کے دوران اپنے میزائلوں کو پوائنٹ میزائلوں میں تبدیل کر دیا ہے اور قابض فوج کو ان میزائلوں اور ان کی مینوفیکچرنگ سائٹس کو تلاش کے وہم پر ومجبور کیا۔