سچ خبریں:امریکہ نے عراق اور شام کی سرحد پر مزاحمتی تحریک کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی لڑاکا طیاروں نے عراق اور شام کی سرحد پرکتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی،رپورٹ مطابق دو باخبر عہدہ داروں نے بتایا کہ امریکہ نے شام میں ایران کی اتحادی افواج کے ٹھکانوں پر بمباری کی،عراقی مزاحمتی دستوں سے وابستہ صابرین نیوز نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ امریکی لڑاکا طیاروں نے عراق اور شام کی سرحد پر (بوکامل اور القائم کے درمیان) ایک خالی عمارت اور ایک اور جگہ کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ اس حملے میں اب تک ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں،امریکی عہدیداروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ حملہ عراقی کردستان میں امریکی فوجی اڈے پر کیے جانے والےراکٹ حملوں کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن کے براہ راست احکامات پر کیا گیا،راکٹ حملے میں متعدد امریکی فوجی زخمی ہوگئےتھے،وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ امریکی لڑاکا طیاروں کے ذریعہ نشانہ بننے والی اس عمارت کو امریکی فورسز پر حملہ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا،تاہم ممکنہ نقصانات کی اطلاع نہیں ہے،امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے ایک بیان جاری کیا جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس نے صدر بائیڈن کے حکم پر مشرقی شام میں ایرانی پراکسی فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے،ان حملوں میں عراقی کردستان کے علاقے میں امریکی فوجی اڈے پر حملے میں ملوث گروہوں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے
بیان میں مزید کہا گیاکہ امریکی صدر امریکی افواج کی مدد اور حفاظت سے دریغ نہیں کرتے ہیں،اس حملے کا مقصد مشرقی شام اور عراق میں تناؤ اور خطرات کو کم کرنا ہے،ان حملوں سے عراق اور شام کے درمیان ایک سرحدی گزرگاہ پر متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں جو کتائب حزب اللہ اورکتائب سید الشہدا کے استعمال میں تھیں ، امریکی سینٹرل کمانڈ کی دہشت گرد تنظیم کے کمانڈر ، جس کو سینٹکام کے نام سے جانا جاتا ہے ، نے بھی شام اور عراق کی سرحد پر گذشتہ رات امریکی حملے کے بارے میں اپنے ٹویٹر پیج پر ایک بیان شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی فوجیوں کو جمعرات کی شام امریکی صدر جو بائیڈن نے حکم دیا تھاجس کے بعد انہوں نے مشرقی شام میں بنیادی ڈھانچے کے خلاف فضائی حملے کیے۔