سچ خبریں: کشیدگی کو کم کرنے میں بلنکن کے علاقائی مشن کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ اپنے مذاکرات میں بلنکن صرف غزہ کے لوگوں کے قتل عام کو نظر انداز کر کے اسرائیلی امریکی یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔
امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا اردن، عراق اور ترکی کا علاقائی دورہ ناکام رہا اور وہ غزہ کے حوالے سے اپنے کسی بھی اہداف کو حاصل نہیں کر سکے کیونکہ تل ابیب نے فلسطینی شہریوں کے خلاف نسل کشی کی اپنی پالیسی جاری رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ صیہونی حکام سے ملاقات کے لیے تل ابیب پہنچے
واشنگٹن ٹائمز نے لکھا کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی تجویز کے لیے بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا دورہ ایسے حالات میں ہوا جب یہ خطہ ایک ہفتہ اشتعال انگیزی اور تناؤ کی کیفیت سے گزرا رہا ہے اور اسی دوران اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کا قتل عام جاری رکھا۔
اس رپورٹ کے تجزیہ نگار نے ترک صدر کی طرف سے امریکی وزیر خارجہ کی آمد کو قبول کرنے سے انکار کو غزہ کے عوام کے قتل عام کے خلاف احتجاج کی علامت قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بلنکن نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے اختتام کے بعد کہا کہ خطے کے ممالک کے حکام کے ساتھ اتفاق رائے کی کمی کو واضح طور پر تسلیم کیا۔
اس ممتاز امریکی اخبار نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے حوالے سے بلنکن کے سفر کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ علاقائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں امریکی وزیر خارجہ نے صرف حماس کے ہاتھوں امریکی یرغمال بنائے گئے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر بات کی اور علاقائی حکام کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل کی طرف سے ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو نظر انداز کیا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے اہداف کو جاننے کے لیے امریکی وزیر خارجہ کا مقبوضہ علاقوں کا دورہ
بلنکن نے اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان سے ملاقات کے دوران ترک شہریوں کے امریکہ مخالف نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن ٹائمز نے مزید کہا کہ بلنکن کے مشن کو تنازع کے آغاز سے ہی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ایک طرف اسرائیل غزہ پر حملوں میں شدت لا رہا ہے اور دوسری طرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں بمباری کو رکنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔