سچ خبریں:صیہونی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ بعض اسلامی ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ تل ابیب کے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سعودی لیکس ویب سائٹ نے لکھاکہ واشنگٹن میں صیہونی حکومت کے مستعفی سفیر گیلاد اردان نے اس حکومت کے ساتھ دیگر اسلامی ممالک بالخصوص سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکہ کی کوششوں کا اعلان کیا، اسرائیلی ویب سائٹ اسرائیل ہیوم کے مطابق گیلاد اردن نے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں اسرائیل اور دیگر ممالک جن کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں خاص طور پر سعودی عرب ، کے درمیان تعلقات کے سلسلہ میں تاریخی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
اردان نے زور دے کر کہا کہ امریکی حکومت تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے مزید کوششیں کر رہی ہے، اردان نے کہاکہ ابراہیم معاہدہ امریکی پالیسی کے دو قطبی ہونے کے باوجود امریکی حکومت کی پالیسی کی ایک روشن مثال ہےجو اقوام متحدہ میں بطور سفیر اپنا کردار جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت پہلے تو تذبذب کا شکار تھی اور کانگریس میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے اپنی کوششیں تیز کر دیں کہ زیادہ سے زیادہ ممالک صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں داخل ہوں اس کے لیے امریکہ نے اہم اسلامی ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، میں اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس معاہدے میں شامل ہو سکیں۔
واضح رہے کہ یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے ان ممالک کی فہرست جاری کی ہے جہاں سائبر برآمدات کی اجازت ہے، جس میں 37 ممالک شامل ہیں جو زیادہ تر مغربی ممالک ہیں ان میں یورپ، آسٹریلیا، امریکہ اور کینیڈا سرفہرست ہیں۔