اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں اس خدشت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستانی حکام اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں خوراک، خیمے اور دیگر سامان پہنچانے کی کارروائیوں میں تیزی لا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے ترکی کی جانب سے خوراک، خیمے اور ادویات مہیا کرنے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔
ترکی اب تک بارہ عسکری طیاروں، چار مال گاڑیوں اور ترک ہلال احمر کے چار امدادی ٹرکوں کے ذریعے پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے امداد مہیا کر چکا ہے۔
پاکستانی حکومتی بیان کے مطابق اس بات چیت میں شہباز شریف نے صدر اردگان کو حکومتی امدادی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلات بتائیں اور ساتھ ہی ترکی سے ممکنہ غذائی قلت اور متاثرہ افراد کے بحالی کے تناظر میں مزید مدد طلب کی۔
یہ بات اہم ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد اس وقت خواتین اور بچوں سمیت چھ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد ریلیف کیمپس میں رہنے پر مجبور ہیں کیوں کہ ان کے مکانات حالیہ سیلابوں میں تباہ ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اور مقامی خیراتی تنظیمیں بھی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
پاکستان اپنی زرعی پیداوار پر انحصار کرتا ہے اور کبھی کبھار اضافی گندم افغانستان اور دیگر ممالک کو برآمد بھی کرتا ہے، تاہم اس وقت پاکستان کو گندم اور سبزیوں کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
مون سون بارشوں کے حالیہ موسم میں شدید سیلاب کے باعث پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرآب آ گیا۔ سیلابوں سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے بلوچستان اور سندھ رہے، تاہم صوبہ پنجاب کا جنوبی علاقہ بھی سیلابی تباہی کی زد میں آیا، اس کے علاوہ ملک کے متعدد شمال مغربی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔
پاکستانی حکومت نے حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا اندازہ دس ارب ڈالر لگایا ہےتاہم حکام کے مطابق ان سیلابوں سے ہونے والی اصل تباہی، اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی تناظر میںپاکستانی حکومت اور اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے مدد طلب کی ہے۔