سچ خبریں: نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اپنے خطاب میں اردن کے بادشاہ نے کہا کہ دنیا مسئلہ فلسطین کے حل میں مدد کرے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران مسئلہ فلسطین سمیت مختلف علاقائی اور عالمی مسائل کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ فلسطین کا حل مشرق وسطیٰ میں امن کی کلید ہے:شاہ اردن
اردن کے بادشاہ نے اس تقریر میں کہا کہ جب تک دنیا ہمارے خطے میں تنازعات کو ختم کرنے میں مدد نہیں کرے گی، دنیا کے اس خطے کے مسائل جاری رہیں گے۔
عبداللہ دوم نے مزید کہا کہ ہمارے خطے میں مصائب اور مشکلات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو جاتا اور تنازع ختم نہیں ہو جاتا۔
انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ فلسطینی قابضین کی حکمرانی میں رہتے ہیں، انہیں شہریت کے حقوق یا نقل و حرکت کی آزادی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں 345 ملین سے زیادہ افراد کو خوراک کی عدم تحفظ اور روزانہ بھوک یا قحط کا سامنا ہے، سیاسی پناہ کے متلاشی موجودہ بحرانوں کو ختم کرنے کے لیے مدد کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے پناہ گزینوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم خدمات فراہم کرتے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ہم نے ان ایجنسیوں کی فنڈنگ میں کمی دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پناہ گزین اردن کی آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ ہیں، اور امداد میں کمی ان میں سے ہزاروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
عبداللہ دوم نے شامی پناہ گزینوں کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ شامی پناہ گزینوں کے مستقبل کا تعین ان کے اپنے ملک میں ہوتا ہے نہ کہ ان کی میزبانی کرنے والے ممالک میں لیکن ہم سب کو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے جب تک وہ اپنے ملک واپس نہ چلے جائیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کا اردن کے خلاف اعلان جنگ
انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کا سیاسی حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2250 کی بنیاد پر تلاش کیا جانا چاہیے۔