?️
پشاور: (سچ خبریں) ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں مزید 10 روز کی سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی میں مزید 10 دن کی توسیع کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں میں 80 افراد جاں بحق جبکہ 180 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ڈی سی ضلع کرم نے کہا کہ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے، مزید کہنا تھا کہ کرم میں پولیس کے ساتھ ساتھ آرمی بھی تعینات رہے گی۔
دوسری جانب، کرم کی صورتحال پر منعقدہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرم میں متحارب فریقین کے درمیان 10 دنوں کے لیے سیز فائر ہوا ہے، مسئلے کے پُر امن حل کے لیے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اہم مقامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دستے تعینات کئے جائیں گے، نقصانات کے ازالے کے لیے تخمینہ لگایا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ محفوظ نقل و حمل کے لیے سیکیورٹی پلان، ایس او پیز جاری کیے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی خوش آئند اقدام ہے، پائیدار امن، تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ متاثرین کے نقصانات کا جلد ازالہ کیا جائے گا، مزید کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد کی ادائیگیاں جلد یقینی بنائی جائیں۔
یاد رہے کہ 24 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری کشیدگی میں درجنوں اموات اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد بہتری کی امید نظر آنے لگی تھی، صوبائی حکومت کے جرگے کی ملاقاتوں کے بعد متحرب فریقین 7 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے تھے۔
تاہم گزشتہ روز ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ کرم میں کئی روز سے جاری کشیدگی میں حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین 7 روزہ جنگ بندی کے باوجود وقفے وقفے سے دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں اموات کی تعداد 73 تک پہنچ گئی۔
حکام نے بتایا تھا کہ لوئر کرم میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر منقسم قبائل کے درمیان رات میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔
حکام نے تسلیم کیا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے 7 روزہ جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ایک جانب سے 5 یرغمالی خواتین کی رہائی اور دوسری جانب سے 2 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
21 نومبر کو ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی تھی، پولیس نے بتایا تھا کہ کو بگن، مندوری اور اوچت کے مقام پر 200 مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے 6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کے واقعے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔


مشہور خبریں۔
زلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے کیسے باہر نکالا گیا؟
?️ 2 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے وضاحت کی
مارچ
مغربی ممالک یوکرین کی کیسے جہنم میں ڈھکیلنے والے ہیں؟
?️ 18 نومبر 2023سچ خبریں: یوکرین کے سابق صدر کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ
نومبر
توہین الیکشن کمیشن کیس،عمران، فواد، اسد عمر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
?️ 10 جنوری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں
جنوری
اقوام متحدہ یمن کی حقیقی صورتحال کو چھپا رہی ہے:انصاراللہ
?️ 24 نومبر 2022سچ خبریں:یمن کی انصاراللہ تحریک نے سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ کے
نومبر
سید حسن نصراللہ نے فلسطینیوں کے لیے کیا کیا ہے؟صیہونی میڈیا کی زبانی
?️ 13 فروری 2024سچ خبریں: صیہونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ صیہونی
فروری
شاہ محمود قریشی کی 9 مئی واقعات کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتیں منظور،
?️ 10 جون 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے وائس چیئرمین پی
جون
ایمن خان کا جنت مرزا کو اہم مشورہ
?️ 12 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ایمن خان نے
جنوری
امریکہ نے ابوظہبی پر انصاراللہ کے حملوں پر ردعمل ظاہر کیا
?️ 18 جنوری 2022سچ خبریں: محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کل ایک بیان
جنوری