پشاور؛ (سچ خبریں) پشاور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی، رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلعی صدر عرفان سلیم سمیت 5 ملزمان کو بری کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق کور کمانڈر ہاؤس پشاور پر حملے کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ دولت خان نے کی۔
مجسٹریٹ نے کیس میں 5 ملزمان کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
بری ہونے والوں میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر عرفان سلیم بھی شامل ہیں، جب کہ پی ٹی آئی کے ریجنل صدر عاصم خان، ایم پی اے فضل الہٰی اور تحصیل ناظم انعام خان بھی بری ہوگئے۔
واضح رہے کہ پشاور میں 3 نومبر 2022 کو کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے معاملے پر پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی کی گرفتاری سے متعلق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے شہر وزیر آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پشاور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے پر حاجی فضل الہٰی سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
شمالی کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 341، 353 اور 437 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری ملازم کو نوکری سے روکنے اور حملے کی کوشش کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔
تاہم ایف آئی آر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف کس نے مقدمہ درج کیا تھا، لیکن پی ٹی آئی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان اپنی جماعت کے قانون ساز کو گرفتار کرنے کے پولیس کے منصوبے سے ناخوش ہیں۔
اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنائی تھیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنائی ہیں۔
ترجمان پاک فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے تھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، 9 مئی کی سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں، جب کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔