اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے اقوام متحدہ کے ایک پینل پر زور دیا ہے کہ وہ یہ معلوم کرے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں دہشتگرد حملوں کے لیے کس طرح جدید ہتھیار حاصل کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بحث کے دوران اسمگلنگ اور چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کے غلط استعمال سے درپیش خطرات کی نشاندہی کی۔
انہوں نے دلیل دی کہ کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپ ایسے ہتھیار اسلحہ کی غیرقانونی منڈیوں سے یا ان اداروں سے حاصل کرتے ہیں جو کسی خاص علاقے یا ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے جدید ترین ہتھیار کیسے حاصل کیے جوکہ پاکستان کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان ان لوگوں کو بےنقاب کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا جو اس طرح کے آپریشنز کی حمایت، مالی معاونت اور بیرونی طور پر اسپانسر کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ دہشت گرد اور مجرم خود یہ جدید ہتھیار تیار نہیں کرتے، اس کے بجائے وہ انہیں غیرقانونی منڈیوں یا اداروں سے مخصوص خطوں یا ممالک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ریاستوں اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ہتھیاروں کی غیرقانونی تجارت اور منتقلی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
عالمی برادری کے ساتھ مسلسل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان کا ٹھوس مؤقف عالمی امن اور سلامتی کے لیے ملک کے عزم کو واضح کرتا ہے۔
ایک علیحدہ پیش رفت میں پاکستان نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹربیونل اور احتسابی میکانزم کے قیام پر زور دیا۔
یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے فلسطین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوران کیا۔
یہ سفارتی اقدامات عالمی سطح پر پاکستان کی فعال مصروفیت کو اجاگر کرتے ہیں جوکہ اہم مسائل سے نمٹنے اور تنازعات سے متاثرہ خطوں میں انصاف، احتساب اور دیرپا امن کی وکالت کرتے ہیں۔