اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور آئین سے باہر قدم کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آٹھ ماہ کی حکومت میں پہلے ڈالر نہیں مل رہا تھا اور اب سونا بھی نہیں مل رہا کیونکہ لوگ خرید رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جس دن ہم استعفے دینے قومی اسبملی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے پاس جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں اور آج اسپیکر نے تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے رہنما ملک عامر ڈوگر کو کل رات آنے کہا اور پھر یہ بھی کہا کہ کل رات انہیں آسٹریلیا جانا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تمام وزیر، اراکین قومی اسمبلی اور اسپیکر بیرونی ممالک دوروں پر جاتے ہیں اور بیرونی دوروں پر جانے کو حکومت کا نام دیا ہوا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر حکومت کو پتا ہی نہیں جبکہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے طالبان نے پارلیمان کی وڈیو بناکر کہا کہ ہم آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حالات خراب ہوں گے تو اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوگا اور ہر کسی سے لڑا نہیں جا سکتا اگر آپ کسی پر میزائل اور بم ماریں گے تو اس کا جواب بھی ملے گا اور ہر کوئی تحریک انصاف جیسا شریف نہیں، جن کے پاس اسلحہ ہوگا وہ استعمال کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان پر تحریک انصاف حکومت کی جامع اور کامیاب حکمت عملی تھی اور افغانستان کے طالبان رہنما بھی صرف عمران خان کی عزت کرتے ہیں کیونکہ عمران خان کے ہاتھ افغان باشندوں کے لہو سے نہیں رنگے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایک بہترین حکومت کو گھر بھیج کر غلطی کی اور اب دوسری غلطی یہ ہو رہی ہے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیج کر ڈھائی سال کے لیے ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے، لہٰذا پاکستان کے ساتھ تجربے اور مذاق بند ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل ایسے نہیں کہ کوئی امپورٹڈ ٹیکنوکریٹ آکر حل کرے، اگر امریکا سے کسی ٹیکنوکریٹ کو لاکر یہاں بٹھایا جائے گا اور اس نے کوئی سخت فیصلہ کیا تو عوامی دباؤ سے وہ جوتے چھوڑ کر بھاگ جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحران سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے کیونکہ آپ نے ملازمت میں توسیع کے لیے ملک کا بھٹا بٹھا دیا، مزید کہا کہ اب تجربوں کے مزید متحمل نہیں ہو سکتے اور ٹیکنوکریٹ حکومت بنانے اور آئین سے باہر جانے کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔