اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹی ٹی پی کے حوالے سے ہمیں یہ جان کر مطمئن ہونا چاہیے کہ پہلی مرتبہ بھارتی فنڈنگ کا عمل جو ٹی ٹی پی کوایک عرصے سے جاری تھا، ختم ہوچکا ہے اور اس وقت وہ پریشان ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میں ہونے والے اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں امن عمل کو سبوتاژ نہ کرے اور معاملات سے دور رہے۔
اس کے علاوہ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغانستان سے 22 ہزار سے زائد غیر ملکی شہریوں کو فضائی اور شاہراوں کے ذریعے نکالنے میں مدد کی ہے۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستانی فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز ملک کے اندر ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں۔
فواہد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کمزور ملک نہیں ہے اور اس طرح کے چیلنجز پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اندرونی چیلنجز ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہیں، ہمیں یقین ہے کہ ایک مرتبہ جب ان کی بیرون ملک سے فنڈنگ کا سلسلہ بند ہوجائے گا تو ٹی ٹی پی کے لیے بڑا دھچکا ہوگا اور باقی ہم خود سنبھال لیں گے۔
وفاق وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ طالبان حکام اس پر عمل کریں گے، پاکستان کے سرفہرست دہشت گرد بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور ٹی ٹی پی افغانستان میں بیٹھے ہیں اور ہمہیں ان کی حوالگی چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس پر افغانستان سے تعاون ملے گا جبکہ اپنے ملک کے اندر ہم ان معاملات کو خود دیکھیں گے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ افغان طالبان نے حکومت کو یقین دلایا ہے کہ ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف افغانستان میں آپریشن کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ حکومت ٹی ٹی پی کے کچھ ارکان جیسے کہ مولوی فقیر محمد کو کابل پر قبضے کے بعد رہا کرنے کے معاملے پر طالبان سے رابطے میں ہے۔
علاوہ ازیں فواد چوہدری نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابینہ کو افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورت حال سے بھی آگاہ کیا اور مزید بتایا کہا کہ وزیر خارجہ جلد ہی وسط ایشیا میں مشاورت کے لیے روانہ ہوں گے۔
امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں فواد چوہدری نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے 3 مرتبہ بات کی ہے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کی قیادت اور پینٹاگون اور محکمہ دفاع کے درمیان قریبی مشاورت کا عمل بھی جاری ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت افغان امن عمل کے حوالے سے دو ٹریک جاری ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک میں علاقائی ممالک بشمول ایران، پاکستان، ترکی اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں، جبکہ ایک اور ٹریک پر بات چیت کا سلسلہ دوحہ میں جاری ہے جس میں پاکستان ، چین، روس اور امریکا شامل ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایک علاقائی طاقت ہے اور افغان امن عمل میں اس کی شمولیت اہم ہے۔علاوہ ازیں وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز اور وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کابینہ کو ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) پر تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ای وی ایم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر اپوزیشن سے رابطے میں ہے۔