اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے رنگ روڈ انکوائری میں عائد الزامات کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرے وزیر اعظم نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر کسی فرد کا کسی انکوائری میں صحیح یا غلط نام آتا ہے تو جب تک اس کا نام کلیئر نہ ہو جائے اس وقت تک اسے عوامی عہدے کو چھوڑ دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ رنگ روڈ انکوائری میں عائد الزامات کے پیش نظر جب تک میرا نام ان الزامات اور میڈیا کے مکروہ جھوٹ سے علیحدہ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر مثال قائم کرنا چاہتا ہوں۔
زلفی بخاری نے کہا کہ میرا رنگ روڈ یا کسی بھی ریئل اسٹیٹ منصوبے سے کوئی تعلق نہیں اور ساتھ ہی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ انکوائری قابل افراد کو کرنی چاہیے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ میں پاکستان میں رہوں گا اور وزیر اعظم اور ان کے نظریے کے ساتھ کھڑا رہوں گا، میں نے بیرون ملک اپنی زندگی کی قربانی دی تاکہ میں پاکستان کی خدمت کر سکوں اور میں انکوائری کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
واضح رہے کہ 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اپنے قریبی دوست ذوالفقار حسین بخاری عرف زلفی بخاری کو اپنا معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی مقرر کردیا تھا۔
چند ماہ بعد برٹش ورجن آئی لینڈز میں آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے زلفی بخاری کے خلاف تحقیقات شروع کردی تھیں جبکہ مسلم لیگ(ن) کے رہنما عادل چٹھہ نے ان کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ اسکینڈل کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کے دفتر پہنچنے والی 2 حقائق تلاش کرنے والی رپورٹس پر کیا گیا جس میں ایک راولپنڈی کے کمشنر اور دوسری ڈپٹی کمشنر نے تیار کی تھی۔
دوسری رپورٹ میں اشارہ دیا گیا تھا کہ مذکورہ منصوبہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور ان کے مشیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کی منظوری سے ری الائن کیا گیا تھا۔
تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) نے رنگ روڈ منصوبے کی ری الائمنٹ منظور کرنے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس سے نہ تو وزیراعظم عمران اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور نہ ہی اس سے براہِ راست ‘مستفید ہونے والے’ غلام سرور خان اور زلفی بخاری کو استثنٰی دیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمود اور معطل ہونے والے لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش نے سڑک کے لیے زمین کے حصول کی غرض سے غلط طریقہ کار سے 2 ارب 30 کروڑ کا معاوضہ ادا کیا اور اراضی حاصل کرتے ہوئے سنگ جانی کے معروف خاندان کو فائدہ پہنچایا۔
مسلم لیگ (ن) نے رہنما عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ وفاقی وزیر غلام سرور خان اور زلفی بخاری راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے سے براہِ راست مستفید ہونے والوں میں سے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غلام سرور خان اور زلفی بخاری نے منصوبے سے بھاری مالی فوائد اٹھائے کیوں کہ ان کی اراضی منصوبے کے قریب واقع تھی۔