اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا گیا ۔ عارف عثمانی کی بحیثیت صدر نیشنل بینک تعیناتی کا نوٹیفکیشن 12 فروری 2019 کو جاری ہوا تھا جسے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عارف عثمانی کی اس عہدے پر تعیناتی شفافیت کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی۔بعدازاں عدالت نے 2 جون صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کے تقرر کے خلاف درخواست پر اسٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نمائندے کو طلب کرلیا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے صدر نیشنل بینک اور دیگر افسران کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے وقار نقوی، شاہد کمال، جی ایم چودھری اور آفتاب عالم ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ صدر نیشنل بینک کی پیروی احمر بلال صوفی اور فیصل غنی ایڈووکیٹ نے کی۔
عدالت میں احمر بلال صوفی نے کہا کہ نیشنل بینک نے موجودہ صدر کے دور میں بہت منافع کمایا۔جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر پیسہ کمانا ہی مقصود ہے تو پھر کسی بھی پراپرٹی ٹائیکون کو صدر بنا دیں۔درخواست گزار کے وکیل شاہد کمال نے مؤقف اختیار کیا کہ صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کے پاس فزکس کی ڈگری ہے، فزکس میں ٹاپ کرنے والے دیگر افراد بھی موجود تھے اس طرح تو ان کا حق مارا گیا۔
وکیل جی ایم چوہدری نے عدالت میں سوال اٹھایا کہ کیا بینک نے ایٹم بم بنوانا تھا جو بی ایس سی فزکس ڈگری کے حامل عہدیدار کو لایا گیا۔عدالت نے سوال کیا کہ فزکس کی ڈگری تھی تو نیشنل بینک نے انہیں پینل میں شامل کیوں کیا؟بعدازاں نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔